Places لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Places لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 15 جون، 2016

تاج محل

بهارت کے شہر آگرہ میں موجود نہایت دلکش تاج محل لاکهوں سیاحوں کے لیے تفریح کا ذریعہ ہے.یہ محل مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی "ممتاز محل"کی یاد میں بنوایاتها.یہ محل مغلیہ فن تعمیر کی شاندار مثال ہے.اس کی خوبصورتی اور مقبولیت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اسے مختلف اندازتعمیر سے بنایا
گیاہے.مشلافارسی،ہندہستانی اور اسلامی فن تعمیر کی خوبصورتی کی ایک بڑی وجہ دلکش سفید ماربل ہے.جس کو برصیغرکے بہترین اسلامی منون کے ماہروں نے تعمیر کیا اس کی تعمیر 1632ءمیں استاد احمد لاہوری کی نگرانی میں شروع ہوئی اور 1653ءمیں اس خوبصورت تاج محل کی تعمیر مکمل ہوئی.

جمعرات، 11 جون، 2015

Introduction Pakistan

Introduction

Pakistan displays some of Asias most magnificent landscapes as it stretches from the Arabian Sea, its southern border, to some of the worlds most spectacular mountain ranges in the north. Pakistan is also home to sites that date back to word earliest settlements rivaling those of ancient Egypt and Mesopotamia.m
Location
Located in South Asia, Pakistan shares an eastern border with India and a north-eastern border with China. Iran makes up the countrys south-west border, and Afghanistan runs along its western and northern edge. The Arabian Sea is Pakistans southern boundary with 1,064 km of coastline.
The country has a total area of 796,095 sq km and is nearly four times the size of the United Kingdom. From Gwadar Bay in its south-eastern corner, the country extends more than 1,800 km to the Khunjerab Pass on China border.

بدھ، 10 جون، 2015

National Flag Pakistan

National Flag

The National Flag of Pakistan is dark green in colour with a white bar, a white crescent in the centre and a five-pointed star. The significance of the colour and symbols used in the Pakistan Flag is as follows:
  • The white and dark green field represents Minorities & Muslim majority,respectively.
  • The crescent on the Flag represents progress.
  • The five-rayed star represents light and knowledge.

منگل، 10 مارچ، 2015

قراقرم کے گليشيئر کيوں نہيں پگهلتے؟

قراقرم کے گلیشیئر کیوں نہیں پگھلتے؟ دنیا بھر کے ماہرین چکراکر رہ گئے...
رضی خان
موسمیاتی تبدیلیاں اتنی تیزی سے وقوع پذیر ہو رہی ہیں کہ انہوں نے ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے زمین گرم سے گرم تر ہو رہی ہے۔ ایسے میں مختلف پہاڑی سلسلوں میں موجود برف کے ذخائر پگھلنے کی وجہ سے غیر متوقع سیلاب اور طوفان دنیا کی بڑی آبادی کے لیے درد سر بن چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت میں آنے والے سیلاب اس کی ایک مثال ہیں۔ گلیشیروں کا پگھلاؤ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ماہرین موسمیات برسوں سے سر کھپائی کر رہے ہیں۔

ایک طبقہ فکر زمین پر پھیلی گرین ہاؤس گیسوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے تو دوسرا یہ کوڑی لاتا ہے کہ زمین گرم ہونے کا نظریہ کوئی بنیاد نہیں رکھتا۔ گلیشیئر پگھل رہے ہیں، لیکن ایسے میں کچھ گلیشیئر ایسے ہیں، جو نہ صرف یہ کہ پگھل نہیں رہے بلکہ ان میں برف کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جی، قراقرم سلسلے میں موجود گلیشیئر نہ صرف اپنے حجم کو برقرار رکھتے ہیں بلکہ بعض صورتوں میں ان کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔

قراقرم پاکستان، انڈیا اور چین کے سرحدی علاقوں میں پھیلا ہوا پہاڑی سلسلہ ہے اور یہ ایک بڑے پہاڑی سلسلے ہمالیہ کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ قراقرم دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی کے ٹو کا گھر بھی ہے۔ ماہرین کے لیے یہ ایک معما تھا۔ اب سامنے آنے والی ایک نئی تحقیق سے یہ بات کھل گئی ہے۔ ان ماہرین نے اپنی تحقیق کی روشنی میں یہ وضاحت پیش کردی ہے کہ کیوں قراقرم سلسلے میں موجود گلیشیئر پگھلنے کی بجائے بڑے ہو رہے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ہمالیہ میں ترسوب سازیprecipitationکا عمل بڑھ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کی رطوبت کا بڑا حصہ بارش کی صورت میں گرمیوں میں گرتا ہے۔ قراقرم میں ایسا نہیں ہوتا، یہاں برف سارے منظر پر کہیں زیادہ حاوی ہے۔ پرنسٹن یونیورسٹی میں ماحولیاتی و سمندری سائنس کی محقق سارہ کپنک کا کہنا ہے کہ ’’یہ بات بڑے تنازعے کا سبب بنی ہوئی تھی کہ اس خطے کے گلیشیئر نہیں پگھلتے جب کے باقی ساری دنیا میں ان میں پگھلاؤ کا عمل جاری ہے۔اس تحقیق سے یہ بات سامنے آ جاتی ہے کہ کیوں اس خطے میں برف باری میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہاں گلیشیئر بڑھ رہے ہیں یا اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب ہیں‘‘۔

قراقرام میں انڈیا، پاکستان اور چین کی سرحد پر برف پوش چوٹیوں کا ایک سلسلہ موجود ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہمالیہ۔ جس کا حصہ یہ چوٹیاں ہیں، اس کے باقی گلیشیروں میں پگھلاؤ کا عمل جاری و ساری ہے۔ کپنک کا کہنا ہے کہ انہیں خود اس بات کی بڑی بے چینی تھی کہ وہ جلد از جلد اس بات کی تہہ میں پہنچیں کہ کیوں یہ گلیشیئر باقیوں سے مختلف رد عمل دکھارہے ہیں۔

سارہ اور ان کے ساتھیوں نے سیٹیلائٹ اور پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے حالیہ عرصے میں اس علاقے کے درجہ حرارت اور رسوبیت کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ہمالیہ کے تین مختلف علاقوں کے درمیان، کے ماڈل بھی بنائے۔ یہ ماڈل قراقرم، وسطی ہمالیہ اور جنوب مشرقی ہمالیہ کے تھے۔ یہ ماڈل پچھلے تمام ماڈلوں سے زیادہ قریب تر بنائے گئے تھے، جن کی وجہ سے ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو سمجھنے میں بڑی مدد ملی۔

پچھلے ماڈل قراقرم کے درجہ حرارت کے بارے میں اندازہ صحیح طور پر قائم کرنے کے قابل نہ تھے۔ ان ماڈلوں میں درجہ حرارت کی زیادتی کی وجہ سے ماہرین یہاں موجود برف کے بارے میں بھی درست اندازہ قائم نہیں کر سکتے تھے۔ وسطی اور جنوب مشرقی ہمالیائی علاقے اپنی رطوبت کا بڑا حصہ مون سون سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ رطوبت بارش کی صورت میں گرتی ہے اور برف میں نہیں ڈھل پاتی بلکہ یہ برف باری میں کمی کا باعث بنتی ہے۔

قراقرم میں اس کے بالکل اُلٹ ہوتا ہے۔ اس کا رطوبت کا بڑا حصہ سردیوں میں برف کی شکل میں ڈھل کر آسمان سے گرتا ہے۔ یہاں گرمیوں میں برف باری کم اور سردیوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ ابھی تک ماہرین نے اس خیال کو عملی طور پر آزمایا نہیں تاہم زمینی حقائق کے مد نظر انہیں یقین ہے کہ وہ قراقرم کے گلیشیروں کے پگھلاؤ میں کمی کی اصل حقیقت تک پہنچ چکے ہیں۔

جمعرات، 5 مارچ، 2015

Kharian (کهارياں)

Kharian (Urdu: کھاریاں ‎) (Pronunciation: Khariah) is a city of Gujrat District in the Punjab province of Pakistan. Kharian is the capital city of Kharian Tehsil, which administrates all of the numerous surrounding villages and towns of Greater Kharian. Kharian is a city of District Gujrat in Pakistan, situated at Grand Trunk Road, 20 miles from Gujrat and 10 miles from Jhelum. It is a sub-division (tehsil) of Gujrat. Kharian is famous all over Pakistan for two reasons; being a large armybase (cantonment) and its people abroad especially in Norway and Denmark.

اتوار، 8 فروری، 2015

Taxila

Taxila
Town in Pakistan
Taxila is a town and an important archaeological site in Rawalpindi district of the Punjab province in Pakistan. Taxila is situated about 32 km north-west of Islamabad and Rawalpindi; just off the famous Grand Trunk Road. Wikipedia

ہفتہ، 7 فروری، 2015

Chenab River

Chenab River
River in Asia
The Chenab River ਆਬ, आब, آب' is a major river of India and Pakistan. It forms in the upper Himalayas in the Lahaul and Spiti district of Himachal Pradesh, India, and flows through the Jammu region of Jammu and Kashmir into the plains of the Punjab, ... Wikipedia
Length: 960 km
Source: Bara-lacha la
Mouth: Indus River
Bridges: Chenab Bridge

Badshahi Mosque

The Badshahi Mosque in Lahore, commissioned by the sixth Mughal Emperor Aurangzeb in 1671 and completed in 1673, is the second largest mosque in Pakistan and South Asia and the fifth largest mosque in the world. Wikipedia
Address: Lahore, Pakistan
Opened: 1673
Height: 69 m
Architect: Nawab Zain Yar Jang Bahadur
Architectural styles: Islamic architecture, Mughal architecture

Major Muhammad Akram

Major Muhammad Akram (Urdu: محمد اکرم; c. 1938–1971), was a Pakistan Army officer who was posthumously awarded Pakistan military's highest decoration, the Nishan-e-Haider, for his actions during the 1971 Indo-Pak War. Akram was sent on several missions in the India-Pakistan War, and was killed in 1971 at the Battle of Hilli.[1]

جمعہ، 16 جنوری، 2015

Mohenjo-daro, Pakistan

Mound of the Dead, situated in the province of Sindh, Pakistan, was one of the largest settlements of the ancient Indus Valley Civilization!
Built around 2600 BC, it was one of the world's earliest major urban settlements, existing at the same time as the civilizations of ancient Egypt, Mesopotamia, and Crete. The archaeological ruins of the city are designated a UNESCO World Heritage Site.

ہفتہ، 8 نومبر، 2014

سلام پاکستان آرمی

 وادی نیلم کے علاقہ اڑنگ کیل کے پہاڑ جی کی بلندی 8000 فٹ پہاڑ کو پَیدل سر کرنے کے بعد جب اوپر پنچے تو وہاں پاک آرمی کے جوان ہم پاکستانیوں کے حفاظت پر معمور تھے ہم نے پاک آرمی کے جوانوں سے بات چیت کی ہمارا سوال تھا کے کیا یہاں انڈین آرمی فایرنگ تو نہیں کرتی ....؟؟
تو فوجی جوان جن کا نام شہباز تھا نے ایک ایسی بات کی جس کے بعد ہمارے دل سے ہر طرح کر ڈر دور ہو گیا شہباز بھائی کا کہنا تھا کے کبھی کبھار انڈیا آرمی کی طرف سے مارٹر فائیر کر دیا جاتا ہے نقصان بھی ہوتا ہے جواب میں ہم بھی کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کے اگر اپ شہید ہو جاؤ تو خوشقسمت ہو کیوں کے شہادت کے لیے ہی تو ہم یہاں کھڑے ہیں لیکن اپ لوگ بے فکر ہو کر سونا کیوں کے ہمارے ہوتے ہووے اپ کو کوئی نقصان نہیں پنچا سکتا کیوں کے اپ لوگوں کی حفاظت کے لیے ہم ہیں نہ ،ہم نے وہاں پاک فوج کے لیے نعرہ لگایا فوجی جوانوں کو سلوٹ پیش کیا اور ہمارا سینہ مزید چوڑا ہو گیا کے الله نے ہمیں اتنی بہادر فوج سے نوازا ہے سچ میں ہم پاکستان فوج کے احسان مند ہیں ،سیکورٹی وجوہات کی بنا پر فوجی تنصیبات کی تصویریں اپلوڈ کرنے کی اجازت نہیں تھی جو کے میں الواد نہیں کر رہا کیوں کے ہم نے فوج سے وعدہ کیا تھا کے ہم تصویریں اپلوڈ نہیں کریں گے

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...