Kharian News لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Kharian News لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 16 فروری، 2016

کهاریاں،گجرات سے’11 لاکھ سال پرانا‘ ہاتھی دانت دریافت


لاہور:پنجاب یونیورسٹی کی پیلونٹولوجیکل ٹیم نے گجرات-کھاریاں کے علاقے سے 11 لاکھ سال پرانا ایک ہاتھی دانت دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے محکمہ زولوجی کے پروفیسر اختر نے اتوار کو ڈان سے گفتگو میں بتایاکہ محکمہ کی ایک ٹیم کو کافی عرصے سے کھاریاں، سوہاوہ اور راجو پبی کے علاقے میں تحقیق اور کھدائی کے کام کے دوران متعدد قدیم فوسلز ملے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیم کو11 لاکھ سال پراناایک ہاتھی دانت بھی ملا۔یہ ہاتھی معدوم ہونے والی نسل Stegodon سے تعلق رکھتا تھا۔ پروفیسر اختر کے مطابق، ہاتھی دانت تقریباً 8 فٹ لمبا اور اس کا قُطر 8 انچ ہے۔’ یہ پاکستان میں ملنے والے اس نسل کے ہاتھی کا سب سے بڑا دانت ہے‘۔ ماہرین کی ٹیم میں پروفیسر اختر، ڈاکٹر اکبر خان، ڈاکٹر عبدالماجد خان، ڈاکٹر عبدالغفار (کامسیٹ یونیورسٹی)، ریسرچ اسکالر غیور عباس، پی ایچ ڈی طالب علم، محمد عاصم،محمد خلیل نواز، خالد محمود، شبینہ گل اور محمد امین شامل ہیں۔ 

یہ خبر ڈان نیوزسے لی گئی

ہفتہ، 21 نومبر، 2015

شناختی کارڈ بنانے کےلئے پالیسی انتہائی آسان


اسلام آباد : مشکالات ہوئی ختم،شناختی دستاوےزات بنوانا ہو گےا نہایت آسان۔ اب بیس روپے کے اسٹام پیپر پر ریکارڈ میں جو مرضی تبدیلی کرائیں۔ اضافی دستاویزات کی ضرورت نہیں۔ گریڈ سترہ کے افسر سے فارم کی تصدیق بھی نہیں کروانا پڑے گی ہر شناختی کارڈ ہولڈر تصدیق کر سکے گا۔ تاریخ پیدائش کے لئے کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ بھی پیش نہیں کرنا پڑے گا۔ شناختی کارڈ میں نام کی تبدیلی کے لیے اخبار میں اشتہار کی پابندی بھی ختم ہوئی صرف بیان حلفی سے کام ہو جائے گا۔ شناختی کارڈ میں بیوی کا نام درج کرانے کیلئے نکاح نامے کی شرط بھی ختم اب مرد صرف فنگر پرنٹس دے کر شریک حیات کا نام درج کرا سکے گا۔ نادرا کی نئی پالیسی کا اطلاق 23 نومبر سے ہو گا۔

ہفتہ، 15 اگست، 2015

یوم آزادی کے سلسلہ میں ٹی ایم اے کھاریاں میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی


کهاریاں:یوم آزادی کے سلسلہ میں ٹی ایم اے کھاریاں میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی ایم پی اے چوہدری شبیر احمد کوٹلہ ،اے سی افشاں رباب نے پرچم کشائی کی اس مو قع پر رہنما مسلم لیگ ن کھاریاں حاجی محمد اسلم خان ،چوہدری شوکت علی صدر مرکزی انجمن تاجران کھاریاں ،عبدالقیوم بھٹی رہنما مسلم لیگ ن ،الحاج اصغر بہبلی ،عثمان اکبر عباسی جنرل سیکرٹری مرکزی انجمن تاجران کھاریاں ،چوہدری اﷲ یار چاڑ رہنما مسلم لیگ ن ، غلام سرور بٹ ،ملک الیاس ،چوہدری غلام مصطفی (سیکرٹری )،ایم ایس THQکھاریاں ڈاکٹر فاروق احمد بنگش ،TMOملک شفقت منیر ،ڈی ایس پی ملک منظوراعوان ،نائب تحصیلدار لالہ افضل چوہدری ،ایس ایچ او سرفراز انجم ،محمد منیر سیٹھی صدر مسلم لیگ ن کھاریاں ،TORتنویر عباس گجر ،CEOشیخ وجاہت حفیظ ،ملک یونس ،محمد ارشد ،ڈاکٹر عباس ،چوہدری بشارت ایڈووکیٹ اور دیگر شریک تھے اس موقع پر خصوصی بچوں نے ملی نغمے اور ٹیبلوز بھی پیش کیے

ہفتہ، 8 اگست، 2015

State Bank Of Pakistan Will Present New Currency Notes!


State Bank of Pakistan has chosen to roll out significant improvements in currency notes of Pakistan. Nation’s national bank has taken choice to supplant Currency notes of Rs. 50, 100, 500 and 1,000. Sources has told WP that this choice was under thought for recent years however implantation of this choice was pending support from higher powers.
State Bank powers has rolled out significant improvements in outlines and security examples of new currency notes. Mohammad Ali Jinnah, Fatima Jinnah, Allama Iqbal and Liaqat Ali Khan will be included on coin notes of Rs 1000, 500, 100 and 50 separately. Prior, all currency notes used to highlight picture of Mohammad Ali Jinnah.

Another change that has been made in bill components is, security design. Engraved banner, and more mind boggling security examples will help to keep new notes from falsifying of these new bills. Braille digits are likewise engraved to help individuals who are visually impaired to identify the notes.

More Details

پیر، 6 جولائی، 2015

عیدپرنئے نوٹ حاصل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے عوام کیلئے ایس ایم ایس سروس متعارف کرا دی

نئے کرنسی نوٹس کا اجراء، اسٹیٹ بینک نے عوام کیلئے ایس ایم ایس سروس متعارف کرا دی :
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے)کے اشتراک سے عوام کو نئے کرنسی نوٹجاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف کرائی ہے۔ اس اقدام کا مقصد عیدالفطر کے موقعے پر عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کے حصول میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
نئے نو ٹ کمرشل بینکوں کی نامزد شاخوں ’ ای برانچز ‘ سے دستیاب ہوں گے۔ عوام کو موبائل ایس ایم ایس سروس کے ذریعے نوٹوں کا اجرا 8جولائی 2015سے شروع ہوگا۔اس سہولت کے تحت نئے نوٹ حاصل کرنے کے خواہش مند فرد کو 8877پر ایس ایم ایس پیغام بھیجنا ہوگا جس میں اسے اپنا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈنمبر اور مطلوبہ بینک برانچ کا کوڈلکھنا ہوگا CNIC Number (space) branch code ۔ نامزد ای برانچوں کے برانچ کوڈاسٹیٹبینک کی ویب سائٹ www.sbp.org.pkاور پی بی اے کی ویب سائٹwww.pakistanbanks.orgپر دستیاب ہیں۔
ایس ایم ایس بھیجنے والے کو جواب میں ایک ایس ایم ایس موصول ہوگا جس میں اس کا ٹرانزیکشن کوڈ، برانچ کا پتہ اور وہ تاریخ لکھی ہوگی جب تک وہ ٹرانزیکشن کی جاسکتی ہے۔ ٹرانزیکشن کوڈزیادہ سے زیادہ دو ایام کار کے لیے موثر ہوگا، اس کے بعد اصل کمپیوٹرائزڈشناختی کارڈیااسمارٹ کارڈاور 8877سے موصولہ شارٹ کوڈلے کر متعلقہ بینک برانچ جانا ہوگا جہاں سے نئے نوٹوں کا طے شدہ کوٹا مل جائے گا۔یہ واضح رہے کہ نئے نوٹوں کا کوٹا 10روپے، 20روپے اور 50روپے کی ایک ایک گڈی فی کس ہے جبکہ برانچ میں دستیابی کی صورت میں100روپے کے نوٹوں کی گڈی بھی مل سکتی ہے۔
ایک فرد اپنے موبائل فون سے اپنا شناختی کارڈیااسمار ٹ کارڈنمبر استعمال کرکے رمضان 2015کے پورے مہینے کے دوران نئے نوٹوں کا کوٹا صرف ایک مرتبہ حاصل کرسکتا ہے۔ ان خدمات کے چارجز 2روپے نیز ٹیکس ہیں،لہٰذا عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس سہولت کو صرف ایک بار استعمال کریں کیونکہ ایک سے زیادہ ایس ایم ایس بھیجنے سے صرف ایس ایم ایس کا خرچ بڑھے گا۔ نئے نوٹوں کی فراہمی کے لیے یہ طریقہ تجرباتی طور پر 28شہروں میں شروع کیا گیا ہے اور اس کی کامیابی کی صورت میں اس کا دائرہ کار مزید شہروں تک بڑھا دیا جائے گا۔ کوئی شکایت ہو تو اسٹیٹبینک کی ہیلپ لائن کے ان نمبروں پر رابطہ کیا جاسکتاہے
Kharian 068 National Bank of Pakistan Kharian City
Lalamusa 089 MCB Bank Ltd Lala Musa

جمعہ، 3 جولائی، 2015

عالم لوہار3جولائی1979ءکووفات پائی


عالم لوہار 3جولائی1979ء کو 51برس کی عمر میں شام کے بھٹیاں کے قریب کار حادثہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔
لاہور: فوک گلوکار عالم لوہار کی 36ویں برسی آج منائی جارہی ہے اس حوالے سے ان کے بیٹے عارف لوہار ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کریں گے ۔
مرحوم کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کے قریب واقع گاؤں ’’آج گوچ‘‘ سے تھا ۔انھوں نے اپنی 51سالہ زندگی میں سے تقریباً 35 برس مسلسل اپنے فن کامظاہرہ کیا۔ چمٹا عالم لوہار کی پہچان تھا جسے وہ گانے کے دوران لے کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ان کے گائے ہوئے لوک گیت، بولیاں، ماہیے، نعتیہ کلام اور سیف الملوک کے علاوہ ’’جگنی‘‘،’’ واجاں ماریاں ‘‘،’’مرزا صاحبہ‘‘،’’ ہیررانجھا‘‘،’’سسی پنوں‘‘،’’پرن بگھت‘‘، ’’شاہ نامہ کربلا‘‘سمیت لاتعداد گیتوں نے ملک گیر ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک بھی شہرت حاصل کی۔
ملکہ برطانیہ الزبتھ نے اپنی 25ویں سا لگرہ کے موقع پر عالم لوہار کو خاص طور پر اپنے محل میں سننے کے لیے بلوایا۔ سابق صدر جنرل ایوب خان نے عالم لوہار کو ’’شیر پنجاب‘‘ کا خطاب بھی دیا۔ ان کی فنی خدمات پر پوری دنیا میں انھیں بہت سے اعزازت سے نوازا گیا اور حکومت پاکستان نے ان کی فنی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس بھی دیا لیکن یہ اعزاز ان کی وفات کے بعد دیا گیا کیونکہ عالم لوہار 3جولائی1979ء کو 51برس کی عمر میں شام کے بھٹیاں کے قریب کار حادثہ میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ انھیں تحصیل کهاریاں کے شہرلالہ موسیٰ میں دفن کیا گیا۔

جمعرات، 2 جولائی، 2015

پاک فوج کے جوانوں کو کھاریاں لے کر جانے والی ٹرین نہر میں گرنے سے 5افراد ہلاک،ریسکیو آپریشن جاری ،4لاپتہ :آئی ایس پی آر


گوجرانولہ (مانیٹرنگ ڈیسک)فوج کے ادارہ تعلقات عامہ نے کہاہے کہ چھٹہ نہر میں ٹرین کی گوگیاں گرنے سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں سمیت 80افراد کو بحفاظت نکا ل لیا گیاہے ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خصوصی ٹرین پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کو لے کر کھاریاں جارہی تھی کہ راستے میں ہیڈ چھناواں کے قریب ٹرین حادثہ کا شکار ہو گئی اور نہر کا پل ٹوٹنے کے باعث ٹرین کی ایک فرسٹ کلاس سلیپر بوگی اور انجن نہر میں گر گیا جس کے باعث متعدد افراد کے زخمی ہونے جبکہ5افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ان کی لاشیں بھی بیر سے نکال لی گئیں ہیں،زخمیوں کو گوجرانوالہ کے سی ایم ایچ ہسپتال میں منتقل کیا جارہاہے۔ ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں 80افراد کو بحفاظت نہر سے نکال لیا گیاہے ۔
آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کے سول ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اور ایس ایس جی کے غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں جبکہ مزید ریسکیو دستوں کو گوجرانوالہ پہنچنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں ،گوجرانوالہ کے تمام ہستپالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ،اس کے علاوہ لاہور کے میو اور جناح ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دگئی ہے۔
سینئر جنرل منیجر جاوید انور نے کہاہے ٹرین کی فرسٹ کلاس سلیپر بوگی نہر میں مکمل ڈوبی ہوئی ہے جبکہ دو بوگیاں پل سے لٹکی ہوئی ہیں تاہم ریسکیو آپریشن جاری ہے اور تمام افراد کو جلد ہی نہر سے نکال لیا جائے گا۔دوسری جانب ترجمان ریلوے کا کہناہے کہ ٹرین حادثے میں تخریب کاری کا خدشہ نظر اندازنہیں کیا جاسکتاہے۔
ہیڈچھناواں میں کا پل 1906میں تعمیر کیا گیاتھا جو کہ اب بہت ہی خستہ حال ہو چکاتھا جس کے باعث ٹرین کو حادثہ پیش ا?یا۔اس سےقبل اسی پل سے کراچی جانے والی پاکستان ایکپسریس گزر کر گئی تھی خداںخواستہ اگر اس گاڑی کو حادثہ پیش ا?جاتا تو نقصان بہت زیادہ ہونے کا خطرہ تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی ٹرین حادثہ کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کیں ہیں کہ تمام زخمیوں کو اعلیٰ طبی امداد فراہم کی جائے اور ریسکیورآپریشن جلد ازجلد مکمل کر کے جانوں کو بچایا جائے۔دوسری جانب وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی گوجرانوالہ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں اور
سیکریٹری صحت کو بھی جلد از جلد گوجرانوالہ پہنچنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔

منگل، 12 مئی، 2015

پاکستان کے وه گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ بهی فخر کریں گے

پاکستانی گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ کا سر بھی فخر سے بلند ہوجائےگا.پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور اس کی 65فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے.دیہات ہی ہیں جو پورے ملک کی خوراک کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، ملک کی کاٹن انڈسٹری جو خطیر زرمبادلہ کما رہی ہے.اسے کپاس مہیا کرنے والے بھی یہی دیہات ہی ہیں لیکن بدقسمتی سے آج تک کسی نے دیہات کی حالت زار سدھارنے کی کوشش نہیں کی، وہاں آج بھی تعلیم کا فقدان ہے اور غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں.لیکن آپ جان کر شاید حیران ہوں کہ پاکستان میں 8دیہات ایسے بھی ہیں جو پورے ملک کے لیے مشعل راہ ہیں.
آئیے آپ کو ان دیہات سے متعارف کروائیں.
تحصیل کھاریاں کے دیہات
تحصیل کھاریاں کے دیہات پاکستان بھر میں امیر ترین دیہات ہیں.یہاں کے لوگوں کی اکثریت بیرون ملک مقیم ہے.یہاں بیرون ملک جانے کی شرح اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ کھاریاں کو ”چھوٹا ناروے“ کہتے ہیں کیونکہ یہاں کے زیادہ تر لوگ ناروے میں رہتے ہیں.
عالم پور گوندلاں
عالم پور گوندلاں پاکستان کهاریاں کا وہ منفرد گاﺅں ہے.جس کے ہرگھر کاکم و بیش ایک باشندہ دہری شہریت رکھتا ہے.اس گاﺅں کی بنیاد عالم نامی شخص نے رکھی اور اس نے اپنے گاﺅں کے لوگوں کی زندگی سنوارنے کے لیے کئی مثالی اقدامات اٹھائے.70ءکی دہائی میں اس نے کوشش کر کے گاﺅں کے لوگوں کو یورپین ممالک خصوصاً ناروے بھیجنا شروع کیا.آج اس گاﺅں میں 200گھر موجود ہیں اور ہر گھر کا کوئی نہ کوئی باسی دہری شہریت رکھتا ہے.
عالم پور گوندلاں (رپوٹ جیو نیوز)
رسول پور گاؤں
مثالی گاﺅں رسول پور کی آبادی 2000ہے اور یہا ں تعلیم کی شرح 100فیصد جبکہ جرائم کی شرح صفرہے.اس گاﺅں کا ہر بچہ سکول جاتا ہے اور یہاں دوہائی سکول ہیں.
ماموں کانجن
 ماموں کانجن کی آبادی 10ہزار کے لگ بھگ ہے اور اس گاﺅں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی سگریٹ نہیں پیتا.اس گاﺅں میں ایک عالیشان مسجد ہے، باقی تمام مساجد نے اپنے سپیکر اسی مسجد سے جوڑ رکھے ہیں، اس طرح اس مسجد میں دی جانے والی اذان باقی مساجد کے لاﺅڈ سپیکرز سے بھی سنائی دیتی ہے.ایک ہی وقت میں اذان دینے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا.
بستی تبو
صادق آباد کے گاﺅں بستی تبو کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے تمام مسائل اپنی مدد آپ کے تحت حل کرتے ہیں اوراس کے لیے حکومت سے کوئی مدد نہیں مانگتے.گاﺅں کا زیرزمین سیوریج سسٹم بہت منفرد ہے، دیہاتی جو پانی استعمال کرتے ہیں سیوریج کے ذریعے اسے کھیتوں تک پہنچا دیا گیا ہے.جس سے زراعت کو بے حد ترقی مل رہی ہے.یہاں16سے 49سال کے لوگوں کو ماحولیات اورڈیری فارمنگ کے حوالے سے خصوصی تعلیم دی جاتی ہے.
فتودیدہ
گاﺅں فتو دیدو سندھ کے شہر بدین میں واقع ہے جسے دیگر دیہاتوں کی طرح حکومت کی طرف سے نظرانداز کر دیا گیا تھالیکن اس گاﺅں کے باسیوں نے اپنی قسمت کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے.اس گاﺅں میں آپ کو کوئی بھی کچی سڑک نظر نہیں آئے گی،لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زیر زمین سیوریج سسٹم بھی بنا لیا ہے.اس گاﺅں کی ایک کمیٹی ہے، گاﺅں کا ہر معاملہ اس کمیٹی میں اٹھایا جاتا ہے، یہاں جو بھی سڑک پر کوڑا کرکٹ پھینکتا پایا جائے اسے کمیٹی کے حوالے کیا جاتا ہے جو اسے جرمانہ کرتی ہے.یہاں کا ہر گھر اپنے گاﺅں کو صاف رکھنے کے لیے کچھ رقم کمیٹی کو دیتا ہے.
احسان پور
مظفر گڑھ کے قریب واقع گاﺅں احسان پور 166گھروں پر مشتمل آبادی ہے اور مکمل طور پر سولر انرجی پر انحصار کرتی ہے.اس گاﺅں میں بجلی نہیں تھی اور کبھی حکومت نے اس طرف توجہ بھی نہیں دی.اہل دیہہ نے 20ایکڑ پر اپنا ایک سولر پاور پلانٹ لگا لیا.ضلع اٹک کا ایک گاﺅں ڈھوک اتو بھی مکمل طور پر سولر انرجی استعمال کر رہا ہے.
خیبرپختونخوا کے دیہات
جب کبھی آپ اپنے روزمرہ معمولات سے اکتا جائیں تو شمالی علاقہ جات کا رخ کیجیے.آپ کو یہاں فطرت کے حسین نظارے دیکھنے کو ملیں گے.حضرت انسان کی ریشہ دوانیوں سے پاک خیبرپختونخوا کے دیہات آج بھی کلی طور پر اپنی فطری حالت پر برقرار ہیں.

اتوار، 10 مئی، 2015

پنجاب کوڈ،پنجاب کے قوانین اب اردو زبان میں


قانون پر عمل درآمد کے لیے سب سے پہلی شرط قانون سے آگاہی ہے۔بدقسمتی سے پاکستان کی عدالتی زبان انگریزی ہےجو  اپنی مخصوص اصطلاحات کی وجہ سے صرف متعلقہ افراد کو ہی سمجھ میں آتی ہے۔ حال ہی میں حکومت پنجاب نے پنجاب کوڈ کی ویب سائٹ  کا اردو ورژن متعارف کرایا ہے۔ پنجاب کوڈ حکومت پنجاب کا قانون سے متعلق پورٹل ہیں ۔یہاں پر حکومت پنجاب کے  1947 سے لیکر اب تک کے تمام قوانین اردو میں ترجمہ کر کے رکھے جائیں گے۔ فی الوقت یہاں 14 سالوں کے قوانین اردو میں موجود ہے۔ ویب سائٹ کی اچھی بات اس میں تلاش کی سہولت کا شامل ہونا ہے۔اس کے علاوہ تمام قوانین کو حروف تہجی یا محکمہ جات کی ترتیب سے دیکھنے کی سہولت بھی  ہے.
اس سہولت کی وجہ سےوکلا، ججز، سرکاری ملازمین، طلباء، محققین اور عام عوام کو  قوانین بہتر طور سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔ حکومت پنجاب کے قوانین کا اردو میں ترجمہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

اتوار، 19 اکتوبر، 2014

Kharian ( کھاریاں ‎)

Kharian ( کھاریاں ‎) is a city of Gujrat District in the Punjab Province of Pakistan. Kharian is the capital city ofKharian Tehsil. Which administrates all of the numerous surrounding villages and towns of Greater Kharian. Kharian is a city of District Gujrat in Pakistan, situated at Grand Trunk Road, 20 miles from Gujrat and 10 miles from Jhelum. It is a sub-division (tehsil) of Gujrat. Kharian is famous all over Pakistan for two reasons; being a large armybase (cantonment) and its people abroad especially in Norway and Denmark.
Kharian is located almost midway between the capital city of Pakistan, Islamabad (about 125 km) and the provincial capital of Punjab, Lahore (about 145 km). The most northern parts of Greater Kharian lie in front of the beautiful foothills of the Himalaya mountains of Azad Kashmir.
Kharian is located on the Grand Trunk Road (colloquially known as the GT road). This is the road which connects Kharian, all the way from Bangladesh, through India across Pakistan and to Afghanistan. It was used during British Rule to transport goods across South Asia. The main railway line also passes through Kharian, thus providing good transportation to the northern and southern parts of Pakistan.
The closest cities to Kharian are Gulyana (about 10 miles) Jhelum (about 10 miles) Gujrat (around 20 miles) and Sarai Alamgir.
Since Kharian is located in the land fringed by the Jhelum and Chenab rivers, there is no shortage of irrigation water and the land is very fertile.

HISTORY
According to the ancient Jovhan language, the word Kharian means, "Great Teacher". Legends of the ancient Kharian race also seem to point to them as Great Teachers. They are said to have traveled across much of the galaxy spreading the vast knowledge their race had acquired over many millennia. There is also much scientific evidence to support these legends, which seem to show the ancient Kharian as a Great Society of Thinkers and Teachers.
This city, for political reasons, never developed any industry rather its agriculture is dying down fast. Kharian, out of necessity, developed from a town to a city by itself not owing its development to very influential native people including an ex-president of Pakistan. So far so, during this president's rule these influential people ignored the ruined state of very busy Guliana Road for several years. It is worth mentioning that at the time shopkeepers satirically wrote President Road (Saddar Road) on their shop signs against the address. These factors and practice of nepotism resulted in outsiders being major players in Kharian's politics. History of Kharian is spread over centuries. Between River Jehlum and River Chenab, situated on Chuj Doaba, concealing century old historical mysteries, it is still vibrant. Although time after time, people of Kharian have been coerced to migrate from it several times it had been under destruction because of Wars, but again and again it came to life after destruction. In 1568 “Khari” Gujar on behalf of Delhi, came here to establish this forest in order to take care of animals. This was the time when there was no concept of law and order. Whoever made use of the land by either cultivating it or living on it was considered to be his. Therefore people of that time, to fulfill their needs developed this breathtaking area.
Kharian is named after the Khari clan of Gurjars, who used to rule this area before the advent of Arabs. The Kharian region was an agricultural region with forests during the Indus Valley Civilization. The Vedic Period is characterized by the Indo-Aryan culture, which invaded from Central Asia and settled in the Punjab region. The Kambojas, Daradas, Kaikayas, Madras, Pauravas, Yaudeyas, Malavas, Saindhavas and Kurus invaded, settled and ruled the ancient Punjab region. After overrunning the Achaemenid Empire in 331 BCE, Alexander marched into the present-day Punjab region with an army of 50,000. Kharian was ruled by the Maurya Empire, Indo-Greek Kingdom, Kushan Empire, Gupta Empire, Gupta Empire, White Huns Kushano-Hephthalites and Shabi kingdoms.

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...