منگل، 12 مئی، 2015

پاکستان کے وه گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ بهی فخر کریں گے

پاکستانی گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ کا سر بھی فخر سے بلند ہوجائےگا.پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور اس کی 65فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے.دیہات ہی ہیں جو پورے ملک کی خوراک کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، ملک کی کاٹن انڈسٹری جو خطیر زرمبادلہ کما رہی ہے.اسے کپاس مہیا کرنے والے بھی یہی دیہات ہی ہیں لیکن بدقسمتی سے آج تک کسی نے دیہات کی حالت زار سدھارنے کی کوشش نہیں کی، وہاں آج بھی تعلیم کا فقدان ہے اور غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں.لیکن آپ جان کر شاید حیران ہوں کہ پاکستان میں 8دیہات ایسے بھی ہیں جو پورے ملک کے لیے مشعل راہ ہیں.
آئیے آپ کو ان دیہات سے متعارف کروائیں.
تحصیل کھاریاں کے دیہات
تحصیل کھاریاں کے دیہات پاکستان بھر میں امیر ترین دیہات ہیں.یہاں کے لوگوں کی اکثریت بیرون ملک مقیم ہے.یہاں بیرون ملک جانے کی شرح اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ کھاریاں کو ”چھوٹا ناروے“ کہتے ہیں کیونکہ یہاں کے زیادہ تر لوگ ناروے میں رہتے ہیں.
عالم پور گوندلاں
عالم پور گوندلاں پاکستان کهاریاں کا وہ منفرد گاﺅں ہے.جس کے ہرگھر کاکم و بیش ایک باشندہ دہری شہریت رکھتا ہے.اس گاﺅں کی بنیاد عالم نامی شخص نے رکھی اور اس نے اپنے گاﺅں کے لوگوں کی زندگی سنوارنے کے لیے کئی مثالی اقدامات اٹھائے.70ءکی دہائی میں اس نے کوشش کر کے گاﺅں کے لوگوں کو یورپین ممالک خصوصاً ناروے بھیجنا شروع کیا.آج اس گاﺅں میں 200گھر موجود ہیں اور ہر گھر کا کوئی نہ کوئی باسی دہری شہریت رکھتا ہے.
عالم پور گوندلاں (رپوٹ جیو نیوز)
رسول پور گاؤں
مثالی گاﺅں رسول پور کی آبادی 2000ہے اور یہا ں تعلیم کی شرح 100فیصد جبکہ جرائم کی شرح صفرہے.اس گاﺅں کا ہر بچہ سکول جاتا ہے اور یہاں دوہائی سکول ہیں.
ماموں کانجن
 ماموں کانجن کی آبادی 10ہزار کے لگ بھگ ہے اور اس گاﺅں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی سگریٹ نہیں پیتا.اس گاﺅں میں ایک عالیشان مسجد ہے، باقی تمام مساجد نے اپنے سپیکر اسی مسجد سے جوڑ رکھے ہیں، اس طرح اس مسجد میں دی جانے والی اذان باقی مساجد کے لاﺅڈ سپیکرز سے بھی سنائی دیتی ہے.ایک ہی وقت میں اذان دینے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا.
بستی تبو
صادق آباد کے گاﺅں بستی تبو کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے تمام مسائل اپنی مدد آپ کے تحت حل کرتے ہیں اوراس کے لیے حکومت سے کوئی مدد نہیں مانگتے.گاﺅں کا زیرزمین سیوریج سسٹم بہت منفرد ہے، دیہاتی جو پانی استعمال کرتے ہیں سیوریج کے ذریعے اسے کھیتوں تک پہنچا دیا گیا ہے.جس سے زراعت کو بے حد ترقی مل رہی ہے.یہاں16سے 49سال کے لوگوں کو ماحولیات اورڈیری فارمنگ کے حوالے سے خصوصی تعلیم دی جاتی ہے.
فتودیدہ
گاﺅں فتو دیدو سندھ کے شہر بدین میں واقع ہے جسے دیگر دیہاتوں کی طرح حکومت کی طرف سے نظرانداز کر دیا گیا تھالیکن اس گاﺅں کے باسیوں نے اپنی قسمت کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے.اس گاﺅں میں آپ کو کوئی بھی کچی سڑک نظر نہیں آئے گی،لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زیر زمین سیوریج سسٹم بھی بنا لیا ہے.اس گاﺅں کی ایک کمیٹی ہے، گاﺅں کا ہر معاملہ اس کمیٹی میں اٹھایا جاتا ہے، یہاں جو بھی سڑک پر کوڑا کرکٹ پھینکتا پایا جائے اسے کمیٹی کے حوالے کیا جاتا ہے جو اسے جرمانہ کرتی ہے.یہاں کا ہر گھر اپنے گاﺅں کو صاف رکھنے کے لیے کچھ رقم کمیٹی کو دیتا ہے.
احسان پور
مظفر گڑھ کے قریب واقع گاﺅں احسان پور 166گھروں پر مشتمل آبادی ہے اور مکمل طور پر سولر انرجی پر انحصار کرتی ہے.اس گاﺅں میں بجلی نہیں تھی اور کبھی حکومت نے اس طرف توجہ بھی نہیں دی.اہل دیہہ نے 20ایکڑ پر اپنا ایک سولر پاور پلانٹ لگا لیا.ضلع اٹک کا ایک گاﺅں ڈھوک اتو بھی مکمل طور پر سولر انرجی استعمال کر رہا ہے.
خیبرپختونخوا کے دیہات
جب کبھی آپ اپنے روزمرہ معمولات سے اکتا جائیں تو شمالی علاقہ جات کا رخ کیجیے.آپ کو یہاں فطرت کے حسین نظارے دیکھنے کو ملیں گے.حضرت انسان کی ریشہ دوانیوں سے پاک خیبرپختونخوا کے دیہات آج بھی کلی طور پر اپنی فطری حالت پر برقرار ہیں.

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

بہت اعلی بہترین معلومات ہیں keep it up

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...