بدھ، 6 اپریل، 2016

ایک تصور ایک کہانی

لنڈا بازار میں نویں جماعت کا طالب علم 15 سالہ زوہیب گھڑیاں اور کرنسی نوٹ فروخت کرنے کا کام کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سکول سے فارغ ہو کر دکان پر آجاتا ہوں تاکہ والد کچھ آرام کر لیں۔ والد کی محنت سے سب بہن بھائی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس مہنگائی کے دور میں تعلیم حاصل کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ والد کی سارے دن کی محنت مزدوری سے مکان کا کرایہ ادا کرنے کے بعد گھر چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہم تینوں بہن بھائی پرعزم ہیں کہ ہم نے تعلیم حاصل کر کے کسی مقام کو حاصل کرنا ہے اور والدین کی خدمت کرنا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ جو غریب بچے دل لگا کر پڑھنا چاہتے ہیں ان کے لیے تعلیم مفت کرے تاکہ غریب کا بچہ بھی معاشرے میں کوئی مقام حاصل کر سکے۔ امیروں کے بچے تو بیرون ملک جا کر بھی تعلیم حاصل کرلیتے ہیں ہیں لیکن یہاں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ 
(فوٹو اعجاز لاہوری)(نوائےوقت)

کوئی تبصرے نہیں:

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...