پھر سا ون رت کی پون
پھر سا ون رت کی پون چلی تم یا د آئے
پھر پتوں کی پا زیب بجی تم یا د آئے
پھر کو نجیں بو لیں گھا س کے ہر ے سمندر میں
رت آئی پیلے پھولوں کی تم یا د آئے
پھر کا گا بو لا گھر کے سونے آنگن میں
پھر امرت رس کی بو ند پڑ ی تم یا د آئے
پہلے تو میں چیخ کے رویا اور پھر ہسنے لگا
بادل گر جا بجلی چمکی تم یاد آئے
دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
نا صر ؔ کا ظمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں