بند روڈ کا 11سالہ پانچویں کلاس کا طالبعلم عزیر احمد گھوم پھر کر کچی گری بیچ کر اپنے والد کا ہاتھ بٹاتا ہے۔ اس نے بتایاہے کہ اس کا ولد بھی یہی کام کرتا ہے، گھر میں غربت کے باعث مجھے بھی اس کھیلنے کودنے کی عمر میں مجبوراً مزدوری کرنی پڑ رہی ہے، سکول سے فارغ ہو کر جس وقت گھر آتا ہوں تو میرا سامان تیار ہوتا ہے کھانا کھانے کے بعد اپنی اشیاء اٹھا کر میلوں پیدل چل کر رات تک اسے بیچتے بیچتے واپس لوٹتا ہوں گزارے لائق دیہاڑی بن جاتی ہے۔ کرائے کے معمولی سے گھر میں رہتے ہیں ہم چار بہن بھائی ہیں میں سب سے بڑا ہوں توجہ سے تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں مگر مجبوری ہے ، سکول میں جو پڑھتا ہوں بس اسی پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔
(فوٹو: گل نواز/نوئےوقت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں