جمعرات، 21 دسمبر، 2017

پاکستانی خواتین میں تمباکو نوشی کے رجحان بڑهنے لگا

لاہور:(نامہ نگار)پاکستان میں مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین میں بھی تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریبا ایک ٹن سے زائد تمباکو فروخت ہوتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ہزاروں افراد ابدی نیند سوجاتے ہیں۔
اس رجحان میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تمباکو نوشی کے خلاف اشتہاری مہمات کی کمی اور حکومت کی عدم توجہ ہیں جس کی وجہ سے نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اس جان لیوا نشے میں مبتلا ہوتی جا رہی ہیں۔
غیر ملکی سروے میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ سگریٹ نوشی کو خواتین نے اسٹیٹس سمبل سمجھ لیا ہے اور ان کے خیال میں سگریٹ نوشی سے ان کا امیج بارعب خاتون کے طور پر نظر آتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
سگریٹ پینے والی لڑکیوں اور خواتین کی اکثریت اس غلط فہمی کا بھی شکار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ نوشی نہیں کریں گی تو انہیں ماڈرن لیڈی کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے یا اگر وہ ایسا نہیں کریں گی تو ماڈرن سوسائٹی انہیں قبول نہیں کرے گی۔

پیٹرول7 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان

 کراچی:(نیوز ڈسک) عالمی سطح پر تیل کے نرخ بڑھنے کے سبب ملک میں پیٹرول 7 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 20 روز سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے سے روپے کی قدر نیچے آئی ہے۔
تاہم عالمی مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ کی صورتحال کے پیش نظر ملک میں آئندہ ماہ کے لیے پیٹرول کی قیمت میں7 روپے فی لیٹر اضافے کا خدشہ ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کے لیے تیل کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہوگیا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہ بھی پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 49 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 19 پیسے اضافہ کیا تھا۔

بدھ، 20 دسمبر، 2017

مچهلی کے تیل کے حیرت انگیز فوائد

مچھلی کے تیل کے حیرت انگیز فائدے ہیں اور یہ انسان کو بہت سی خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ نہ صرف اسکا تیل سانس کی بیماری کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ اسکے استعمال سے دمے کے مریضوں کو بھی کافی فائدہ پہنچتا ہے اور ان کے مرض کی شدت کم ہوتی ہے اور آپ نے مچھلیوں کے تیل کی گولیاں کے بارے میں تو سنا ہوگا۔ اسکے بہت سے جادوئی فائدے بھی ہیں جوکہ ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔
دل کے امراض سے تحفظ
دل سے متعلق امریکی تحقیقی ادارے نے لکھا ہے اومیگا تھری مچھلیوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور اومیگا تھری دل کے لئے بھی کافی مفید ہے کیونکہ دل کے شریانوں میں پیدا ہونے والے امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ لہذا دل کے امراض کو کم کرنے کیلئے عام طور پر مچھلی کو ہفتے میں دو مرتبہ کھانے کا کہا جاتا ہے یا پھر کہا جاتا ہے کہ وہ مچھلی کی تیل کی گولیاں اومیگا تھری فیسڈ ایسڈ کی گولیاں کھائیں۔
قوت مدافعت میں اضافہ
مچھلی کا تیل عام طورپر چھوٹی موٹی بیماریوں مثال کے طور پر نزلہ، کھانسی، زکام سے بھی بچاتا ہے کیونکہ اس کے کھانے سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔
وزن کم کرنے میں معاون
مچھلی کا تیل وزن کم کرنے میں بھی بہت معاون ہوتا ہے اور ایک تحقیق میں یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ ورزش کے ساتھ اگر مچھلی کا تیل بھی استعمال کیا جائے تو یہ وزن میں کافی مدد کرتا ہے۔
گٹھیا کے مرض میں فائدے مند
مچھلی کا تیل گٹھیا کے مرض میں بھی کافی مفید ہے ۔ تحقیق کے دوران جب یہ تیل گٹھیا کے مرض کا شکار سوروں کو دیا گیا تو اس سے ان کو پچاس فیصد فائدہ پہنچا۔

ایف بی آرنے عارف لوہار کو نوٹس جاری کر دیا

 لاہور:(نامہ نگار) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آرٹسٹوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اداکارہ نور اور گلوکار راحت فتح علی خان کے بعد اب عارف لوہار کو بھی نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔
ایف بی آر حکام نے نوٹسز میں عارف لوہار سے 3 برس کی آمدن کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق گوشواروں میں ظاہر کی گئی آمدن پر تحفظات ہیں جس پر انہیں 15 یوم میں تفصیلات فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف ایف بی آر نے کراچی اور لاہور کے دیگر فنکاروں کی بھی فہرست تیار کرلی ہے جنہیں جلد ہی نوٹسز بھجوائے جائیں گے۔
اس فہرست میں فنکاروں کے بیرون ملک بے شمار دوروں اور رہن سہن کو سامنے رکھا گیا ہے لاکھوں کے اخراجات جب کہ ہزاروں روپے سے بھی کم کا ٹیکس دے رہے ہیں۔
آرٹسٹوں کی فہرست کو خفیہ رکھا جارہا ہے تاہم نوٹسز جاری کیے جانے کے بعد ہی نام سامنے لائیں جائیں گے۔

منگل، 19 دسمبر، 2017

آٹھ کلومیٹر طویل دنیا کا انوکھا عروسی لباس

پیرس:(نیوز ڈسک)بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عروسی لباس تیار کرنے والی مشہور فرانسیسی کمپنی نے کمال مہارت اور انتھک محنت کرکے عروسی لباس کا ایسا شاہکار تیار کیا جسے دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔
ڈریس ٹرین نامی عروسی لباس کی کل لمبائی 8 ہزار 95 میٹر ہے جو 15 رضاکاروں نے دو ماہ کے عرصے میں سلائی کرکے تیار کیا ہے۔
مذکورہ لباس میں کپڑے کے لمبے لمبے ٹکڑوں کو نہایت خوبصورتی اور صفائی کے ساتھ یکجا کرکے دیدہ زیب بنایا گیا ہے، لباس کو نمائش کےلیے پیش کیا گیا تو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی دو رکنی ٹیم نے جانچ پڑتال اور تمام تر ضوابط کے بعد اسے اپنی نوعیت کے انوکھے ورلڈر یکارڈ کا اعزاز دے دیا۔
دوسری جانب لباس تیار کرنے والی کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ عالمی ایوارڈ کے حامل اس لباس کو فروخت کرکے حاصل شدہ رقم کو فلاحی کاموں کےلیے عطیہ کیا جائے گا۔

انسان اور ہجرت

شاعر زندگی کو ایک سفر سے تشبیہ دیتے آئے ہیں.
یہ سفر کوئی ایک زندگی طے نہیں کرتی، نسل انسانی مابعدتاریخ سے مسافر ہے.
اس کے اسی سفر نے اسے کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچا دیا.
وہ ان دور دراز خطوں تک جا پہنچی جہاں خشکی سے پہنچنے کا راستہ بھی نہیں تھا اور کہیں تو سمندر اتنا طویل اور گہرا کہ آمد ورفت کا خیال تک نسل در نسل خام خیالی سمجھا جاتا رہا.
دنیا کے کئی براعظم ایک دوسرے سے نہیں جڑے ہوئے لیکن انسان سب میں بستے ہیں.
بہت سے عوامل انسان کو ایک سے دوسری جگہ جانے پر مجبور کرتے ہیں.
کبھی قدرت کا قہر اور کبھی انسان کے اپنے ’’کرتوت ‘‘اس کا سبب بنتے ہیں.
قدرتی عوامل میں زلزلے، سیلاب، قحط ، موسمیاتی تبدیلی اور وبائیں وغیرہ شامل ہیں.
اور جنگوں کا بنیادی سبب انسان یا اس کا بنایا ہوا نظام ہے.
عہدوسطیٰ میں عموماً کسی باہمت سیاح سے دنیا کے کسی ایک خطے کے باشندے کو دوسرے کی خبر ہوتی.
مارکوپولو اور ابن بطوطہ جیسے سیاح یورپ اور عرب کو چین، ہندوستان اور جانے کہاں کہاں کی خبر دیتے.
پھر ایسی دنیائیں بھی تھیں جن کے بارے باقاعدہ علم تھا ہی نہیں ، جیسا کہ براعظم امریکا اور آسٹریلیا، اگرچہ ہزاروں سال قبل ہونے والی انسانی ہجرت نے اسے بھی آباد کر رکھا تھا.
بحری سفر کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور تجارتی ضروریات میں اضافے کے ساتھ ان دنیاؤں کے قریب آنے کے امکانات بڑھ گئے.
یورپی اقوام کی طرف سے نئی دنیا کی تلاش کے لیے بحری سفر کیے جانے لگے اور امریکا اور آسٹریلیا جیسے براعظم دریافت کرنے کا سہراکولمبس اور کیپٹن کُک کے سر باندھا گیا.
امریکا میں مقامی انڈین اور آسٹریلیا میں ابارجنیز نے بھی نئی دنیا دریافت کی.
ان کا واسطہ ایک ایسی ’’تہذیب‘‘ سے ہوا جو ہجرت کرنا چاہتی تھی.
ماضی میں ہجرتیں عموماً خاموش اور پرسکون ہوا کرتی تھیں.
امریکا میں یورپیوں کی آمد خون خرابے پر منتج ہوئی.
جنگوں اور بیماریوں نے کم و بیش نوے فیصد مقامی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا.
یورپیوں نے زور بازو سے مقامیوں کو بے دخل کیا، مار ڈالا، بیابانوں میں دھکیل دیا یا پھر ضم کر لیا.
متعدد صورتوں میں وہ ان بیماریوں سے مارے گئے جو یورپیوں میں تھیں اور مقامی آبادی میں اس کے خلاف مدافعت موجود نہ تھی.
آج امریکا اور آسٹریلیا میں یورپ سے آنے والوں کی اولادیں اکثریت میں ہیں.
لیکن ہجرت کی ایسی مثالوں کو عمومی شکل دیتے ہوئے اسے منفی نہیں گرداننا چاہیے۔ انسانوں اور ثقافتوں کا ملنا مثبت عمل ہے جس کے ثمرات مختلف صورتوں میں سامنے آتے ہیں.
اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کے دادا ترکی بولتے تھے کیونکہ وہ ہجرت کر کے آئے تھے.
جدید ریاستوں کے قیام اور صنعتی ترقی کے ساتھ ہجرت کا ایک اور روپ سامنے آیا اور وہ تھااندرون ملک ہجرت یا نقل مکانی.
دیہی آبادی شہروں کا رخ کرنے لگی کیونکہ روزگار کے مواقع شہروں میں پیدا ہونے لگے.
زرعی پیداوار سے زیادہ صنعتی پیداوار کی اہمیت نے اس عمل کو تیز تر کر دیا.
آج ترقی یافتہ ممالک کی زیادہ تر آبادی شہروں میں رہتی ہے اور ہجرت کا یہ عمل رکا نہیں.
ایران جیسے ترقی پذیر ملک میں زیادہ تر آبادی شہری ہے، جبکہ ہمارے ہاں اس میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے.
یہ نئی دنیا پرانی سے مختلف ہے، یہاں کی ضرورتیں پرانی سے مختلف ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے ریاستیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے بڑی بڑی افواج رکھنے کے باوجود ہجرت کے سوال پر انہیں نرم کرنے پر راضی ہو جاتی ہیں.
مثال کے طور پر کم و بیش نصف صدی قبل یورپ اور امریکا کے لیے ویزا لینا، وہاں رہنا یہاں تک کہ شہریت اختیار کرنا پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ملک کے کسی شہری کے لیے مشکل نہ تھا.
یہ وہ وقت تھا جب معاشی ترقی ہو رہی تھی اور کام کرنے والوں کی ضرورت تھی.
تیل کی دریافت کے بعد یہی صورت حال خلیجی ممالک کی رہی.
دنیا بالخصوص ترقی یافتہ دنیا میں یکے بعد دیگرے آنے والے معاشی بحرانوں نے صورت حال کو بدل دیا ہے.
آج کی صورت حال قطعاً مختلف ہے، یہاں تک کہ یورپ اور امریکا میں مہاجرین کی آمدایک بڑا انتخابی سوال بن چکا ہے.
بہت سی دائیں بازو کی جماعتوں کے منشور کا اہم ترین حصہ مہاجرین کی آمد کو روکنے پر مشتمل ہے.
تیسری دنیا سے ہجرت کی ایک بڑی وجہ بہتر زندگی گزارنے کی خواہش ہے لیکن صرف یہی وجہ نہیں.
گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا کے لوگوں کی مجبوریاں یا ان کی زندگیوں میں مشکلات شاید کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہیں کہ وہ اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں یا ملکوں کا رخ کررہے ہیں.
دوسری جنگ عظیم کے بعد گزشتہ کچھ عرصے میں مہاجرین کی تعداد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی.
2000ء میں بین الاقوامی مہاجرین (مائیگرنٹس) کی تعدادساڑھے سترہ کروڑ ریکارڈ ہوئی جو پانچ برسوں میں بڑھ کر 24 کروڑ 40لاکھ تک پہنچ گئی.
دنیا کے دو تہائی مہاجرین یورپ یا ایشیا میں ہیں.
ہر دس میں سے ایک مہاجر کی عمر 15 برس سے کم ہے.
موجودہ دور میں ہجرت کی دوبڑی وجوہات ہیں.
جنگیں اور معاشی عدم توازن.
نائن الیون کے بعد افغانستان غیر مستحکم ہوا اور اس کے بعد مشرق وسطیٰ.
جنگیں یا خانہ جنگیاں عراق سے ہوتی ہوئی شام اور لیبیا تک پہنچیں، یمن بھی اس کی لپیٹ میں ہے.
فلسطین کب سے مقبوضہ ہے اور جنگوں کی وجہ بن چکا ہے.
افریقہ کے کئی ممالک میں خانہ جنگیاں اور غربت لوگوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ترقی یافتہ ممالک کا رخ کریں.
اسی لیے ان دو خطوں سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے.
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں آمدنی اور سہولیات کی تفریق بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے.
چار دسمبر 2000ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دنیا میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو محسوس کرتے ہوئے 18 دسمبر کو مہاجرین کا عالمی دن قرار دیا.
1990ء میں اسی دن جنرل اسمبلی نے ایک کنونشن پر دستخط کیے.
اس کا مقصد مہاجر محنت کشوں اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ تھا.
اس کی وجہ یہ ہے کہ مہاجر محنت کشوں کا زیادہ استحصال کیا جاتا ہے بالخصوص اس وقت جب ان کی حیثیت غیر قانونی ہوتی ہے.
انسانی حقوق کی رو سے ہجرت انسان کا حق ہے اور ایسا کرنے والے کو مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے.
اس کے ثمرات سے ہر معاشرہ مستفید ہوا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا.
تاہم کوشش ہونی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ ہوں جن سے لوگوں کو مجبوراً ہجرت کرنا پڑے.

پی آئی اے نےاضافی عمرہ پروازیں چلانے کا اعلان بھی کیا ہے.

لاہور:(نامہ نگار) ترجمان پی آئی اے کے مطابق عمرہ زائرین جدہ اور مدینہ منورہ کے لیے پروازوں میں ایگزیکٹیو اکانومی کلاس کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے.
ایگزیکٹیو اکانومی کلاس میں زائرین، بزنس کلاس کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے جہاں انہیں بزنس کلاس کا کھانا بھی فراہم کیا جائے گا.
ترجمان کے مطابق زائرین 5 کلو اضافی سامان بھی ساتھ لے کر جا سکیں گے. پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لیے پاکستان سے اپنی شیڈول پروازوں کے علاوہ اضافی عمرہ پروازیں چلانے کا اعلان بھی کیا ہے.
ترجمان پی آئی اے کے مطابق اگلے 2 ہفتوں کے دوران 4 اضافی پروازیں کراچی، 3 اسلام آباد، 2 لاہور اور ایک اضافی پرواز ملتان سے چلائی جا رہی ہے.

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...