پیر، 8 جنوری، 2018

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ پھیلانے کا باعث ہے۔
یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں آلودہ پانی کو پاکستان کا مسئلہ نمبر1 قرار دیدیا اور کہا کہ ملک میں 30 سے 40 فیصد بیماریوں اور اموات کی بنیادی وجہ آلودہ پانی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بڑھتی آبادی اور کم ہوتے پانی کے باعث 2025ء میں پاکستان خشک سالی کا شکار ہوسکتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے پراجیکٹ آفیسر سہیل نقوی نے کہا ہے کہ لاہور کے شہریوں کو پانی فراہم کرنے والے دریائے راوی ہی میں سیکڑوں فیکٹریوں کا فضلہ ڈالا جاتا ہے،دریا کی مچھلی کی ہڈیوں میں ہیوی میٹل کے اثرات ملے ہیں۔
وائس چانسلر پمزجاوید اکرم نے کہا کہ5 سے 6 کروڑ پاکستانی آرسینک ملا پانی پی کر خود کو ’سلوپوائزننگ‘ کا شکار کررہے ہیں ۔

منگل، 26 دسمبر، 2017

ائیرپورٹس سے محروم دنیا کے 6 ممالک

(نیوزڈسک)جب آپ بیرون ملک جاتے ہیں تو سب سے پہلی چیز جو کی جاتی ہے وہ ممکنہ طور پر پرواز میں نشست بک کرانا ہوتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کے چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں ایک بھی ائیرپورٹ نہیں، یعنی وہاں ہوائی پرواز کے ذریعے پہنچنا ممکن ہی نہیں۔
جی ہاں واقعی دنیا کے 6 ممالک ایسے ہیں، جہاں کوئی ائیرپورٹ نہیں۔
ان میں سے ایک ملک اطالوی شہر روم کے مرکز میں واقع دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ویٹیکن سٹی ہے جو چاروں طرف سے دیواروں سے گھری ہے اور اٹلی کے اندر ایک خودمختار ریاست ہے، جس کا مجموعی رقبہ 109 ایکڑ ہے، جو ائیرپورٹ سے محروم ہے، تاہم لوگ یہاں اطالوی دارالحکومت کے ذریعے آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔
اسی طرح دنیا کا پانچواں چھوٹا ترین ملک سان مرینو کے ارگرد بھی اطالوی سرزمین ہے اور یہاں کے 33 ہزار سے زائد باسی ائیرپورٹ سے محروم ہیں، ہوائی سفر کے لیے انہیں نو میل دور اٹلی کے ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
دنیا کا دوسرا چھوٹا ترین ملک مناکو بھی یورپ میں ویٹیکن کے قریب ہی واقع ہے اور وہاں تک پہنچنے کے لیے فرانس کے نائس انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے تیسرے اور چوتھے چھوٹے ممالک کے اپنے ائیرپورٹس ہیں، مگر پانچویں (سان مرینو، جس کا ذکر اوپر ہوچکا) اور چھٹے لیختینستائن (سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا کے درمیان واقع ملک) اس سے محروم ہیں، یہاں کے باسیوں کو اپنے دارالحکومت سے 24 میل دور سوئٹزرلینڈ کے ایک ائیرپورٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
ایسی قسمت کا سامنا یورپ کے ایک اور ملک انڈورا کے باسیوں کو بھی ہے، جس کے ایک طرف اسپین اور دوسری طرف فرانس موجود ہے اور یہاں کے 84 ہزار کے قریب افراد کے لیے کوئی ائیرپورٹ نہیں، حالانکہ یہاں ہر سال ایک کروڑ سے زائد سیاح آتے ہیں، جو یہاں اسپین یا فرانس سے کسی گاڑی کے ذریعے پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
آخری ملک فلسطینی علاقہ جات ہیں، جہاں کوئی ائیرپورٹ نہیں۔


پیر، 25 دسمبر، 2017

تمابکونوشی سے ہونے والا نقصان ٹماٹر سے دور کیجیے

بالٹی مور:(نیوزڈسک) یورپین ریسپائریٹری جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ میں واقع جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ٹماٹروں کا استعمال نہ صرف پھیپھڑوں کو تندرست رکھتا ہے بلکہ سگریٹ نوشی سے ہونے والے نقصان کی ایک حد تک تلافی کرکے پھیپھڑوں کے افعال کو بہتر بناسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹماٹر کا مسلسل استعمال پھیپھڑے کو پہنچنے والے نقصان کو دور کرکے تمباکو نوشی کے اثرات کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کےلیے یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دلچسپ سروے کیا۔
یونیورسٹی کے ماہرین نے سال 2002ء میں 650 بالغ افراد کا جائزہ لیا اور اس دوران ان کی غذا اور پھیپھڑوں کی صحت کو پہلے نوٹ کرکے اسے ریکارڈ کیا۔
اس کے 10 سال بعد دوبارہ ان افراد سے رابطہ کرکے ان کا معائنہ کیا اور سوالات پوچھے۔
ان میں جرمنی، ناروے اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔
ان افراد میں غذائی عادات اور ان کے پھیپھڑوں میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت کو بھی ناپا گیا۔
علاوہ ازیں ان افراد کی سماجی و معاشی کیفیت، جنس، عمر، قد، ورزش اور کیلوریز کی مقدار کو بھی نوٹ کیا گیا۔
سروے کے مطابق سگریٹ نوشی ترک کرنے والے جن افراد نے اوسطاً دو سے زائد ٹماٹر روزانہ کھائے، ان کے پھیپھڑے ان افراد کے مقابلے میں بہتر ہوئے جنہوں نے اس سے کم ٹماٹر کھائے تھے۔
زیادہ ٹماٹر کھانے والے مریضوں کے پھیپھڑوں کی کارکردگی بھی وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوتی گئی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ صرف ٹماٹر ہی نہیں بلکہ تازہ پھل اور خصوصاً سیب کھانے سے بھی سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو یہی فائدہ ہوسکتا ہے۔
اس مطالعے کی مرکزی مصنفہ ڈاکٹر وینیسا گارشیا لارسن کہتی ہیں،
’’مطالعہ بتاتا ہے کہ شاید غذا اور پھیپھڑے کی ازخود مرمت کے درمیان ایک تعلق ہوسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ پہلے تمباکونوشی مکمل طورپر ترک کی جائے۔‘‘
اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹماٹر اور تازہ سیب انسانی پھیپھڑوں کو ہونے والے نقصان کی تلافی کرسکتے ہیں تاہم اس نتیجے کی روشنی میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز یا سی او پی ڈی کو روکنے کےلیے تازہ پھل ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ازبکستان کا پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے پر زور

اسلام آباد:(نیوزڈسک) ولادیمیر نورو نے پاکستان میں تعینات ازبک سفیر فرقات اے صیدیقو کے ہمراہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان اور ازبکستان اپنی جغرافیائی قربت سے استفادہ کرتے ہوئے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے پر زیادہ توجہ دیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
پاکستان کے سینٹر فار گلوبل اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے صدر میجر جنرل (ریٹائرڈ) خالد عامر جعفری بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔
ولادیمیر نورو نے کہا کہ ازبکستان کی افغانستان کے ساتھ سالانہ تجارت 520 ملین ڈالر تک ہے اور دونوں ممالک نے اس کو 1ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ ازبکستان کی تجارت صرف 24 ملین ڈالر تک ہے حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور ازبکستان ترجیحی بنیادوں پر دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کی کوشش کریں جس سے دونوں کے عوام کیلیے زیادہ فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔

پانی پر لینڈ کرنیوالے سب سے بڑے طیارے کی کامیاب پرواز

بیجنگ: (نیوز ڈسک) چین میں زمین سے اڑان بھر کر پانی پر لینڈ کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے طیارے اے جی 600 نے کامیابی کے ساتھ ایک گھنٹے کی پہلی پروازمکمل کر لی۔
بوئنگ 737 جتنے حجم والے اس طیارے میں چار ٹربوپروپ انجن لگے ہیں۔
طیارے نے چین کے جنوبی صوبے گوآنگڈونگ کے ژہوہائی ایئرپورٹ سے پرواز کی۔
طیارے میں 50 لوگ سوار ہوسکتے ہیں اور یہ 12 گھنٹوں تک فضا میں پرواز کرسکتا ہے۔
ویسے تو اس طیارے کا کام آگ بجھانا اور سمندر میں ریسکیو کے کام ہیں لیکن بحیرہ جنوبی چین کے متنازعہ علاقے میں فوجی مقاصد کے لیے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
طیارے کی تیاری میں 8 سال لگے اور یہ 53.5 ٹن وزن لے جا سکتا ہے۔

بیلوبیری کا سرکہ ڈیمینشیا کو بھگانے میں مددگار

جنوبی کوریا: (نیوزڈسک) اب تازہ احوال یہ ہے کہ بلیوبیری کا سرکہ پینے یا اسے سلاد پر چھڑک کر کھانے سے دماغی خلیات (نیورونز) سرگرم ہوتے ہیں اور اس کا مستقل استعمال ڈیمینشیا سمیت کئی دماغی عارضوں کو روکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق بلیو بیری کا سرکہ بننے کے عمل میں ایک خاص مرکب پیدا ہوتا ہے جو دماغ کےلیے ایک بہترین ٹانک کا درجہ رکھتا ہے۔
جنوبی کوریا میں واقع کونکوک یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ بلیو بیری کا سرکہ اعصابی خلیات کو قوت دیتا ہے اور دماغ میں ایک ایسا پروٹین بڑھاتا ہے جو ڈیمینشیا میں تیزی سے ختم ہونے لگتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے 5 کروڑ سے زائد مریض ہیں اور یہ تعداد ہر 20 سال میں دگنی ہوجاتی ہے۔
اب تک اس کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں مل سکا البتہ دواؤں سے صرف اس بیماری کی پیش رفت سست کی جاسکتی ہے۔ ریسرچ جرنل ’’ایگریکلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں چوہوں کو جب بلیو بیری کا یہ سرکہ دیا گیا تو ان کے دماغ میں ایک کیمیکل ’’ایسیٹائل کولائن‘‘ کی ٹوٹ پھوٹ بہت حد تک رک گئی جو ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کی وجہ بنتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایسیٹائل کولِان دماغی خلیات کو تندرست رکھتا ہے اور یہ کیمیکل دماغی خلیات میں سگنل کو ممکن بناتا ہے۔
ڈیمینشیا کا مرض اسی کیمیکل کو نشانہ بناتا ہے۔
قبل ازیں کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بلیو بیری کا باقاعدہ استعمال نہ صرف یادداشت کو اچھا رکھتا ہے بلکہ نوعمر طلبا و طالبات کےلیے یہ ایک مفید دماغی ٹانک بھی ہے۔

جمعرات، 21 دسمبر، 2017

تصویر پوسٹ ہونے پر خبردار کرنے والا سافٹ ویئر

لندن:(نیوز ڈسک)اس ضمن میں چہرہ شناسی (فیشل ریکگنیشن) کےتین طاقتور الگورتھمز پہلے ہی پیش کیے جاچکے ہیں جن میں سے ایک خراب بصارت والے افراد کو بتائے گا کہ تصویر میں کیا کیا اشیا موجود ہیں۔
دوسرے آپشن میں اگرکوئی آپ کی پروفائل تصویر چراتا ہے یا اس پر کمنٹ کرتا ہے تو فیس بک آپ کو اس سے آگاہ کرے گا۔
ان میں سب سے اہم الگورتھم مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے نوٹ کرتا ہے کہ جب کوئی آپ کی اپنی تصویر فیس بک پر کہیں بھی اپ لوڈ کرے تو وہ اس کی اطلاع آپ تک پہنچائے گا خواہ آپ کو ٹیگ کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہو یا نہ کیا گیا ہو۔
ان میں سے پہلی سہولت بہت اچھی ہے جس کے ذریعے متاثرہ بینائی والے افراد بھی تصویر کے احوال سے واقف ہوسکیں گے جبکہ دوسرے آپشن کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس اور لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کا تدارک ہوگا۔
تیسرا آپشن آپ کی پرائیویسی برقرار رکھتے ہوئے آپ کی اجازت کے بغیر کہیں بھی تصویر کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے گا۔
اس فیچر سے خواتین کا بہت بھلا ہوگا جن کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں۔
اس سے کئی فوائد حاصل ہوں گے اور فیس بک کے پورے پلیٹ فارم پر شفافیت میں اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب اس سے پرائیویسی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

پاکستانی خواتین میں تمباکو نوشی کے رجحان بڑهنے لگا

لاہور:(نامہ نگار)پاکستان میں مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین میں بھی تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریبا ایک ٹن سے زائد تمباکو فروخت ہوتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ہزاروں افراد ابدی نیند سوجاتے ہیں۔
اس رجحان میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تمباکو نوشی کے خلاف اشتہاری مہمات کی کمی اور حکومت کی عدم توجہ ہیں جس کی وجہ سے نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اس جان لیوا نشے میں مبتلا ہوتی جا رہی ہیں۔
غیر ملکی سروے میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ سگریٹ نوشی کو خواتین نے اسٹیٹس سمبل سمجھ لیا ہے اور ان کے خیال میں سگریٹ نوشی سے ان کا امیج بارعب خاتون کے طور پر نظر آتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
سگریٹ پینے والی لڑکیوں اور خواتین کی اکثریت اس غلط فہمی کا بھی شکار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ نوشی نہیں کریں گی تو انہیں ماڈرن لیڈی کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے یا اگر وہ ایسا نہیں کریں گی تو ماڈرن سوسائٹی انہیں قبول نہیں کرے گی۔

پیٹرول7 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان

 کراچی:(نیوز ڈسک) عالمی سطح پر تیل کے نرخ بڑھنے کے سبب ملک میں پیٹرول 7 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 20 روز سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے سے روپے کی قدر نیچے آئی ہے۔
تاہم عالمی مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ کی صورتحال کے پیش نظر ملک میں آئندہ ماہ کے لیے پیٹرول کی قیمت میں7 روپے فی لیٹر اضافے کا خدشہ ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کے لیے تیل کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہوگیا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہ بھی پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 49 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 19 پیسے اضافہ کیا تھا۔

بدھ، 20 دسمبر، 2017

مچهلی کے تیل کے حیرت انگیز فوائد

مچھلی کے تیل کے حیرت انگیز فائدے ہیں اور یہ انسان کو بہت سی خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ نہ صرف اسکا تیل سانس کی بیماری کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ اسکے استعمال سے دمے کے مریضوں کو بھی کافی فائدہ پہنچتا ہے اور ان کے مرض کی شدت کم ہوتی ہے اور آپ نے مچھلیوں کے تیل کی گولیاں کے بارے میں تو سنا ہوگا۔ اسکے بہت سے جادوئی فائدے بھی ہیں جوکہ ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔
دل کے امراض سے تحفظ
دل سے متعلق امریکی تحقیقی ادارے نے لکھا ہے اومیگا تھری مچھلیوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور اومیگا تھری دل کے لئے بھی کافی مفید ہے کیونکہ دل کے شریانوں میں پیدا ہونے والے امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ لہذا دل کے امراض کو کم کرنے کیلئے عام طور پر مچھلی کو ہفتے میں دو مرتبہ کھانے کا کہا جاتا ہے یا پھر کہا جاتا ہے کہ وہ مچھلی کی تیل کی گولیاں اومیگا تھری فیسڈ ایسڈ کی گولیاں کھائیں۔
قوت مدافعت میں اضافہ
مچھلی کا تیل عام طورپر چھوٹی موٹی بیماریوں مثال کے طور پر نزلہ، کھانسی، زکام سے بھی بچاتا ہے کیونکہ اس کے کھانے سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔
وزن کم کرنے میں معاون
مچھلی کا تیل وزن کم کرنے میں بھی بہت معاون ہوتا ہے اور ایک تحقیق میں یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ ورزش کے ساتھ اگر مچھلی کا تیل بھی استعمال کیا جائے تو یہ وزن میں کافی مدد کرتا ہے۔
گٹھیا کے مرض میں فائدے مند
مچھلی کا تیل گٹھیا کے مرض میں بھی کافی مفید ہے ۔ تحقیق کے دوران جب یہ تیل گٹھیا کے مرض کا شکار سوروں کو دیا گیا تو اس سے ان کو پچاس فیصد فائدہ پہنچا۔

ایف بی آرنے عارف لوہار کو نوٹس جاری کر دیا

 لاہور:(نامہ نگار) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آرٹسٹوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اداکارہ نور اور گلوکار راحت فتح علی خان کے بعد اب عارف لوہار کو بھی نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔
ایف بی آر حکام نے نوٹسز میں عارف لوہار سے 3 برس کی آمدن کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق گوشواروں میں ظاہر کی گئی آمدن پر تحفظات ہیں جس پر انہیں 15 یوم میں تفصیلات فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف ایف بی آر نے کراچی اور لاہور کے دیگر فنکاروں کی بھی فہرست تیار کرلی ہے جنہیں جلد ہی نوٹسز بھجوائے جائیں گے۔
اس فہرست میں فنکاروں کے بیرون ملک بے شمار دوروں اور رہن سہن کو سامنے رکھا گیا ہے لاکھوں کے اخراجات جب کہ ہزاروں روپے سے بھی کم کا ٹیکس دے رہے ہیں۔
آرٹسٹوں کی فہرست کو خفیہ رکھا جارہا ہے تاہم نوٹسز جاری کیے جانے کے بعد ہی نام سامنے لائیں جائیں گے۔

منگل، 19 دسمبر، 2017

آٹھ کلومیٹر طویل دنیا کا انوکھا عروسی لباس

پیرس:(نیوز ڈسک)بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عروسی لباس تیار کرنے والی مشہور فرانسیسی کمپنی نے کمال مہارت اور انتھک محنت کرکے عروسی لباس کا ایسا شاہکار تیار کیا جسے دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔
ڈریس ٹرین نامی عروسی لباس کی کل لمبائی 8 ہزار 95 میٹر ہے جو 15 رضاکاروں نے دو ماہ کے عرصے میں سلائی کرکے تیار کیا ہے۔
مذکورہ لباس میں کپڑے کے لمبے لمبے ٹکڑوں کو نہایت خوبصورتی اور صفائی کے ساتھ یکجا کرکے دیدہ زیب بنایا گیا ہے، لباس کو نمائش کےلیے پیش کیا گیا تو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی دو رکنی ٹیم نے جانچ پڑتال اور تمام تر ضوابط کے بعد اسے اپنی نوعیت کے انوکھے ورلڈر یکارڈ کا اعزاز دے دیا۔
دوسری جانب لباس تیار کرنے والی کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ عالمی ایوارڈ کے حامل اس لباس کو فروخت کرکے حاصل شدہ رقم کو فلاحی کاموں کےلیے عطیہ کیا جائے گا۔

انسان اور ہجرت

شاعر زندگی کو ایک سفر سے تشبیہ دیتے آئے ہیں.
یہ سفر کوئی ایک زندگی طے نہیں کرتی، نسل انسانی مابعدتاریخ سے مسافر ہے.
اس کے اسی سفر نے اسے کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچا دیا.
وہ ان دور دراز خطوں تک جا پہنچی جہاں خشکی سے پہنچنے کا راستہ بھی نہیں تھا اور کہیں تو سمندر اتنا طویل اور گہرا کہ آمد ورفت کا خیال تک نسل در نسل خام خیالی سمجھا جاتا رہا.
دنیا کے کئی براعظم ایک دوسرے سے نہیں جڑے ہوئے لیکن انسان سب میں بستے ہیں.
بہت سے عوامل انسان کو ایک سے دوسری جگہ جانے پر مجبور کرتے ہیں.
کبھی قدرت کا قہر اور کبھی انسان کے اپنے ’’کرتوت ‘‘اس کا سبب بنتے ہیں.
قدرتی عوامل میں زلزلے، سیلاب، قحط ، موسمیاتی تبدیلی اور وبائیں وغیرہ شامل ہیں.
اور جنگوں کا بنیادی سبب انسان یا اس کا بنایا ہوا نظام ہے.
عہدوسطیٰ میں عموماً کسی باہمت سیاح سے دنیا کے کسی ایک خطے کے باشندے کو دوسرے کی خبر ہوتی.
مارکوپولو اور ابن بطوطہ جیسے سیاح یورپ اور عرب کو چین، ہندوستان اور جانے کہاں کہاں کی خبر دیتے.
پھر ایسی دنیائیں بھی تھیں جن کے بارے باقاعدہ علم تھا ہی نہیں ، جیسا کہ براعظم امریکا اور آسٹریلیا، اگرچہ ہزاروں سال قبل ہونے والی انسانی ہجرت نے اسے بھی آباد کر رکھا تھا.
بحری سفر کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور تجارتی ضروریات میں اضافے کے ساتھ ان دنیاؤں کے قریب آنے کے امکانات بڑھ گئے.
یورپی اقوام کی طرف سے نئی دنیا کی تلاش کے لیے بحری سفر کیے جانے لگے اور امریکا اور آسٹریلیا جیسے براعظم دریافت کرنے کا سہراکولمبس اور کیپٹن کُک کے سر باندھا گیا.
امریکا میں مقامی انڈین اور آسٹریلیا میں ابارجنیز نے بھی نئی دنیا دریافت کی.
ان کا واسطہ ایک ایسی ’’تہذیب‘‘ سے ہوا جو ہجرت کرنا چاہتی تھی.
ماضی میں ہجرتیں عموماً خاموش اور پرسکون ہوا کرتی تھیں.
امریکا میں یورپیوں کی آمد خون خرابے پر منتج ہوئی.
جنگوں اور بیماریوں نے کم و بیش نوے فیصد مقامی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا.
یورپیوں نے زور بازو سے مقامیوں کو بے دخل کیا، مار ڈالا، بیابانوں میں دھکیل دیا یا پھر ضم کر لیا.
متعدد صورتوں میں وہ ان بیماریوں سے مارے گئے جو یورپیوں میں تھیں اور مقامی آبادی میں اس کے خلاف مدافعت موجود نہ تھی.
آج امریکا اور آسٹریلیا میں یورپ سے آنے والوں کی اولادیں اکثریت میں ہیں.
لیکن ہجرت کی ایسی مثالوں کو عمومی شکل دیتے ہوئے اسے منفی نہیں گرداننا چاہیے۔ انسانوں اور ثقافتوں کا ملنا مثبت عمل ہے جس کے ثمرات مختلف صورتوں میں سامنے آتے ہیں.
اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کے دادا ترکی بولتے تھے کیونکہ وہ ہجرت کر کے آئے تھے.
جدید ریاستوں کے قیام اور صنعتی ترقی کے ساتھ ہجرت کا ایک اور روپ سامنے آیا اور وہ تھااندرون ملک ہجرت یا نقل مکانی.
دیہی آبادی شہروں کا رخ کرنے لگی کیونکہ روزگار کے مواقع شہروں میں پیدا ہونے لگے.
زرعی پیداوار سے زیادہ صنعتی پیداوار کی اہمیت نے اس عمل کو تیز تر کر دیا.
آج ترقی یافتہ ممالک کی زیادہ تر آبادی شہروں میں رہتی ہے اور ہجرت کا یہ عمل رکا نہیں.
ایران جیسے ترقی پذیر ملک میں زیادہ تر آبادی شہری ہے، جبکہ ہمارے ہاں اس میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے.
یہ نئی دنیا پرانی سے مختلف ہے، یہاں کی ضرورتیں پرانی سے مختلف ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے ریاستیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے بڑی بڑی افواج رکھنے کے باوجود ہجرت کے سوال پر انہیں نرم کرنے پر راضی ہو جاتی ہیں.
مثال کے طور پر کم و بیش نصف صدی قبل یورپ اور امریکا کے لیے ویزا لینا، وہاں رہنا یہاں تک کہ شہریت اختیار کرنا پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ملک کے کسی شہری کے لیے مشکل نہ تھا.
یہ وہ وقت تھا جب معاشی ترقی ہو رہی تھی اور کام کرنے والوں کی ضرورت تھی.
تیل کی دریافت کے بعد یہی صورت حال خلیجی ممالک کی رہی.
دنیا بالخصوص ترقی یافتہ دنیا میں یکے بعد دیگرے آنے والے معاشی بحرانوں نے صورت حال کو بدل دیا ہے.
آج کی صورت حال قطعاً مختلف ہے، یہاں تک کہ یورپ اور امریکا میں مہاجرین کی آمدایک بڑا انتخابی سوال بن چکا ہے.
بہت سی دائیں بازو کی جماعتوں کے منشور کا اہم ترین حصہ مہاجرین کی آمد کو روکنے پر مشتمل ہے.
تیسری دنیا سے ہجرت کی ایک بڑی وجہ بہتر زندگی گزارنے کی خواہش ہے لیکن صرف یہی وجہ نہیں.
گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا کے لوگوں کی مجبوریاں یا ان کی زندگیوں میں مشکلات شاید کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہیں کہ وہ اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں یا ملکوں کا رخ کررہے ہیں.
دوسری جنگ عظیم کے بعد گزشتہ کچھ عرصے میں مہاجرین کی تعداد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی.
2000ء میں بین الاقوامی مہاجرین (مائیگرنٹس) کی تعدادساڑھے سترہ کروڑ ریکارڈ ہوئی جو پانچ برسوں میں بڑھ کر 24 کروڑ 40لاکھ تک پہنچ گئی.
دنیا کے دو تہائی مہاجرین یورپ یا ایشیا میں ہیں.
ہر دس میں سے ایک مہاجر کی عمر 15 برس سے کم ہے.
موجودہ دور میں ہجرت کی دوبڑی وجوہات ہیں.
جنگیں اور معاشی عدم توازن.
نائن الیون کے بعد افغانستان غیر مستحکم ہوا اور اس کے بعد مشرق وسطیٰ.
جنگیں یا خانہ جنگیاں عراق سے ہوتی ہوئی شام اور لیبیا تک پہنچیں، یمن بھی اس کی لپیٹ میں ہے.
فلسطین کب سے مقبوضہ ہے اور جنگوں کی وجہ بن چکا ہے.
افریقہ کے کئی ممالک میں خانہ جنگیاں اور غربت لوگوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ترقی یافتہ ممالک کا رخ کریں.
اسی لیے ان دو خطوں سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے.
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں آمدنی اور سہولیات کی تفریق بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے.
چار دسمبر 2000ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دنیا میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو محسوس کرتے ہوئے 18 دسمبر کو مہاجرین کا عالمی دن قرار دیا.
1990ء میں اسی دن جنرل اسمبلی نے ایک کنونشن پر دستخط کیے.
اس کا مقصد مہاجر محنت کشوں اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ تھا.
اس کی وجہ یہ ہے کہ مہاجر محنت کشوں کا زیادہ استحصال کیا جاتا ہے بالخصوص اس وقت جب ان کی حیثیت غیر قانونی ہوتی ہے.
انسانی حقوق کی رو سے ہجرت انسان کا حق ہے اور ایسا کرنے والے کو مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے.
اس کے ثمرات سے ہر معاشرہ مستفید ہوا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا.
تاہم کوشش ہونی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ ہوں جن سے لوگوں کو مجبوراً ہجرت کرنا پڑے.

پی آئی اے نےاضافی عمرہ پروازیں چلانے کا اعلان بھی کیا ہے.

لاہور:(نامہ نگار) ترجمان پی آئی اے کے مطابق عمرہ زائرین جدہ اور مدینہ منورہ کے لیے پروازوں میں ایگزیکٹیو اکانومی کلاس کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے.
ایگزیکٹیو اکانومی کلاس میں زائرین، بزنس کلاس کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے جہاں انہیں بزنس کلاس کا کھانا بھی فراہم کیا جائے گا.
ترجمان کے مطابق زائرین 5 کلو اضافی سامان بھی ساتھ لے کر جا سکیں گے. پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لیے پاکستان سے اپنی شیڈول پروازوں کے علاوہ اضافی عمرہ پروازیں چلانے کا اعلان بھی کیا ہے.
ترجمان پی آئی اے کے مطابق اگلے 2 ہفتوں کے دوران 4 اضافی پروازیں کراچی، 3 اسلام آباد، 2 لاہور اور ایک اضافی پرواز ملتان سے چلائی جا رہی ہے.

جمعرات، 14 دسمبر، 2017

ایک عورت جس کا خاوند بہت پیار کرتا تها

کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔
دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔
عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی،
باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔
اس عورت سے اُس کی خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا کہ.
آیا وہ بہت لذیز کھانا پکاتی ہے؟ یا اس کا خاوند اس کے حسن و جمال پر فریفتہ ہے؟
یا وہ بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی خاتون رہی ہے؟
یا پھر اس کی محبت کا کوئی اور راز ہے؟
عورت نے یوں جواب دیا:
خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہیں۔
عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور اگر چاہے تو جہنم بنا دے۔
مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا سبب ہے۔
تاریخ میں کتنی ہی مالدار عورتیں ایسی ہیں جن کے خاوند اُن سے کنارہ کش ہو گئے۔
نہ ہی بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی بہت بڑی خوبی ہے۔
کئی عورتوں نے دس دس بچے جنے مگر وہ اپنے شوہروں سے کوئی خصوصی التفات و محبت نہ پا سکیں بلکہ نوبت طلاق تک جا پہنچی.
اچھا کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں کھانے پکانے کے باوجود بھی عورتیں خاوند کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں.
تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور مسرت بھری زندگی کا راز؟ اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان درپیش مسائل و مشکلات سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟
اُس نے جواب دیا:
جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں (نہایت ہی احترام کیساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔
احترام کےساتھ خاموشی یعنی آنکھوں سے حقارت اور طنزیہ پن نہ جھلکے۔
آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال کو بھانپ لیتا ہے۔
تو آپ ایسے میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟
اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا، تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی. خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے ناصرف سُننا بلکہ اُس سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔
میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جاتی تھی، کیونکہ اس سارے شور، شرابے کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہے۔
میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کاموں میں لگ جاتی، اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور رکھنے کی کوشش کرتی.
تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اور بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟
اُس نے کہا:
ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا اور خاوند سے تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دورُخی تلوار کی مانند ہے۔
اگر تم خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع میں اُس کیلئے یہ تکلیف دہ ہو۔
شروع میں وہ تم سے بولنے کی کوشش بھی کریگا۔
لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔
تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نہ بولنے کی استعداد پیدا ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔
خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے ہوا کی مانند ہو. گویا تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہو۔
باد صبا بنو باد صرصر نہیں
اُس کے بعد آپ کیا کرتی تھیں؟
اُس عورت نے کہا:
میں دو یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس یا پھر گرم چائے لے کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔
مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہو گا.
میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات سرے سے ہوئی ہی نہیں۔
جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھ رہا ہوتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔
میرا ہر بار اُسے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔
اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویے کی معذرت کرتا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔
تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟
ہاں، بالکل. میں جاہل نہیں ہوں۔
کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھے غصے میں کہہ ڈالتا ہے اور اُن باتوں کا یقین نہ کروں جو وہ مجھے محبت اور پرسکون حالت میں کہتا ہے؟
تو پھر آپکی عزت نفس کہاں گئی؟
کیا عزت اسی کا نام ہے کہ تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نہ دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پرسکون ماحول میں کہہ رہا ہو!
میں فوراً ہی اس غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔
جی ہاں، خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل میں موجود ہے مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے.

اتوار، 3 دسمبر، 2017

کیا گناہ کرتے ہوئے تکلیف نہیں ہوتی

کچھ دن پہلے ایک خاتون سے دوپہر کو ملاقات ہوئی جو جسم فروش تھیں رات کو چونکہ وہ روزی کمانے میں مصروف ہوتی ہیں اس وجہ سے دن میں ملاقات کرنی پڑی ویسے بھی ایک مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کی روزی کمانے کے وقت اس کو مشکل میں ڈالے،
انہوں نے بہت عزت کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بٹھایا ، خاطر مدارت کی ، ان کا حال پوچھنے کے بعد میں نے سوال کیا کہ آپ اس بے لذت کام میں کیسے پھنس گئیں؟
 ایک لمحے کیلئےان کے چہرے پر اداسی چھلکی پھر مسکرا کربولیں کہ عشق ہوگیا تھا اور محبت میں اندھی ہوکر گھر سے بھاگ نکلی کچھ دن محبوب نے چار دیواری میں میری چادر اتار کر دل و جان سے محبت کی اور اس کے بعد نہ سر ڈھانپنے کو دیوار رہی نہ چادر رہی 
جب واپسی کا سفر کرنے کا سوچا تو خیال آیا کہ بھاگنے کا فیصلہ تو میرا تھا اب اگر گھر گئی تو جو تھوڑی بہت والدین کی عزت بچی ہے وہ بھی لوگ تارتار کر دیں گے
 رہنے کو ایک جگہ ٹھکانا ملا جہاں مجھ جیسی لڑکیاں تھیں اور بس پھر جسم ہی روزی روٹی کا سبب بن گیا 
سوال کیا کہ والدین تو معاف کر ہی دیتے ہیں ان کا نرم دل ہوتا ہے تو ایک بار چلی جاتیں؟
 تو مسکرا کر بولی معاف تو اللہ بھی کردیتا ہے لیکن لوگ معاف نہیں کرتے
 عورت کا منہ کالا ھو جائے تو پھر یہ دنیا والے کبھی گورا ہونے نہیں دیتے ، مرتے دم تک کالا ہی رہتا ہے
سوال کیا کہ چلیں بھیک مانگ لیتیں کم سے کم جسم فروشی سے تو اچھا کام ہے؟
تو بولیں یہ سب کتابی باتیں ہیں کوئی کسی بھکارن کو کرائے کا کمرہ بھی نہیں دیتا جھونپڑی میں بھی نہیں رکھتا عزت بیچ کر کم سے کم عزت سے تو رہ لیتی ھوں ، اپنا گھر ہے اپنا بستر ہے اس دنیا میں اسی کی عزت ہے جس کے پاس پیسا ہے یہ دنیا تو منافق لوگوں سے بھری پڑی ہے جو نیکی کا درس دیتے ہیں اور اندر سے شیطان ہیں، کسی مولوی کو کہیں کہ طوائف سے شادی کرے گا تو وہیں بولتی بند ہو جائے گی 
سوال کیا کہ محبت کیا ہے؟
تو کچھ لمحے خاموش رہنے کے بعدبولیں کہ محبت بھی ایک دھندہ ہے، مرد اپنی رقم انویسٹ کرتا ہے اور پھر محبوبہ کے جسم سے کھیل کر سود سمیت واپس لیتا ہے اب وہ عورت اپنے محبوب کے رحم و کرم پر ہوتی ہے مرضی ہے شادی کرلے اور مرضی ہے چھوڑ دے جو لوگ سچ میں محبت کرتے ہیں وہ نکاح کا راستہ اختیار کرتے ہیں  
سوال کیا کہ گناہ کرتے ہوئے تکلیف نہیں ہوتی؟
تو بولیں کہ جب انسان گندگی کے ڈھیر میں رہنے لگ جائے تو پھر اسے بدبو آنا بند ہو جاتی ہے.
تحریر نامعلوم

بدھ، 29 نومبر، 2017

کامیاب شوہر بننے کے لیے 10 تجاویز


1۔شریکِ حیات کے لیے زیبائش اِختیار کیجیے:۔
اپنی شریکِ حیات کے لیے خُوبصورت لباس زیبِ تن کیجیے،خُوشبو لگائیے۔آپ آخری بار اپنی بیوی کے لیے کب بنے سنورے تھے؟؟یاد رکھیے کہ اللہ کے رسولﷺ گھر لوٹتے وقت مسواک استعمال کرتے اور ہمیشہ اچھی خُوشبو پسند فرماتے۔
2۔شریکِ حیات کے لیے خوبصورت نام کا چناؤ:۔
اپنی شریکِ حیات کے لیے خوبصورت نام کا اِستعمال کیجیے۔ اللہ کے رسُولﷺ اپنی ازواج کو ایسے ناموں سے پُکارتے جو اُنہیں بے حد پسند تھے۔اپنی شریکِ حیات کو محبوب ترین نام سےپُکارئیے، اور ایسے ناموںسے اجتناب کیجیے جن سےاُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔
3۔ خوبیوں کی قدر کیجیے:۔
اپنی شریکِ حیات سے مکھی جیسا برتاؤ مت کیجیے۔اپنی روزمرہ زندگی میں ھم مکھی کے بارے میںسوچتے بھی نہیں،یہاں تک کہ وہ ہمیں تنگ کرے۔اسی طرح بعض اوقات عورت تمام دن اچھاکام کر کے بھی شوہر کی توجہ حاصل نہیں کر پاتی،یہاں تک کہ اُس کی کوئی غلطی شوہر کا دھیان کھینچ لیتی ہے۔ ایسا برتاؤ مت کیجیے،یہ غلط ہے۔ اُس کی خوبیوں کی قدر کیجیےاور انھی خوبیوں پر توجہ مرکوز کیجیے۔
4۔غلطیوں سے صرفِ نظر کیجیے:۔
اگر آپ اپنی شریکِ حیات سے کوئی غلطی سرزد ہوتے دیکھیں تو درگزر کیجیے۔ یہی طریقہ نبی اکرمﷺ نے اپنایا کہ جب آپﷺ نے ازواجِ مطہرات سےکچھ غیر موزوں ہوتے دیکھا تو آپﷺ نےخاموشی اختیار کی۔ اس اسلوب میں بہت کم مسلمان مرد ہی مہارت رکھتے ہیں۔
5۔شریکِ حیات کو دیکھ کر مسکرائیے:۔
جب بھی اپنی شریکِ حیات کو دیکھیں تو دیکھ کر مسکرا دیجیے ۔مُسکرانا صدقہ ہے اور آپ کی شریکِ حیات اُمّتِ مسلمہ سے الگ نہیں ہے۔ تصور کیجیے کہ آپ کی شریکِ حیات آپ کو ہمیشہ مسکراتے ہوۓ دیکھے تو آپ کی زندگی کیسی گزرے گی۔
6۔ شکریہ ادا کیجیے:۔
وہ تمام کام جو آپ کی شریکِ حیات آپ کے لیے کرتی ہیں،اُن سب کے لیے اُن کا شکریہ ادا کیجیے۔بار بار شکریہ ادا کیجیے،مثال کے طور پر گھر پر رات کا کھانا۔وہ آپ کے لیے کھانا بناتی ہے،گھر صاف کرتی ہےاور درجنوں دوسرے کام۔اور بعض اوقات واحد 'تعریف' جس کی وہ مستحق قرار پاتی ہے وہ یہ کہ 'آج سالن میں نمک کم تھا'۔ خدارا! ایسا مت کیجیے۔ اُس کے احسان مند رہیے۔
7۔شریکِ حیات کو خوش رکھیے:۔
اپنی شریکِ حیات سے کہیے کہ وہ ایسی 10 باتوںسے متعلق آگاہ کرے جو آپ نے اُس کے لیے کیں اور وہ چیزیں اُس کی خوشی کا باعث بنیں۔ پھرآپ ان چیزوں کو اپنی شریکِ حیات کے لیے دہرائیےہو سکتا ہے کہ یہ جاننا مشکل ہو کہ کیا چیز اسے خُوشی دے سکتی ہے۔ آپ اس بارے میں خود سے قیاس مت کیجیے،۔
8۔آرام کا خیال رکھیے:۔
اپنی شریکِ حیات کی خواہشات کو کم مت جانیے۔اسے آرام پہنچائیے۔ بعض اوقات شوہر اپنی بیویوں کی خواہشات کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ھیں۔ ایسا مت کیجیے۔نبیِ اکرمﷺ نے اس واقعے میں ہمارے لیے مثال قائم کر دی کہ 'حضرت صفیہ(رضی اللہُ عنھا)رو رھی تھیں،انھوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ آپﷺ نے انھیں ایک سست رفتار اونت پر سوار کروا دیا تھا۔ آپﷺ نے ان کے آنسو پونچھے، ان کو تسلی دی اور انہیںنیا اونٹ لا کر دیا'۔
9۔مزاح کیجیے:۔
اپنی شریکِ حیات سے مزاح کیجیے اور اس کا دل بہلائیے۔ دیکھیےکہ کیسے اللہ کے رسولﷺ حضرت عائشہ(رضی اللہُ عنھا) کے ساتھصحرا میں دوڑ لگاتے تھے۔آپ نے اس طرح کی کوئی باتاپنی بیوی کے ساتھ آخری مرتبہ کب کی؟؟
10-بہتر بننے کی کوشش کیجیے:۔
ہمیشہ نبی اکرمﷺ کے یہ الفاظ یاد رکھیے: ''تُم میں سے بہتروہ ہے جو اپنے گھر والوں کےساتھ بہتر برتاؤ کرنے والا ہے۔اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں سے بہترین پیش آنے والا ہوں''۔آپ بھی بھتر بننے کی کوشش کیجیے۔آخر میں بالخصوص: اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے اللہ کے حضور دعا کرنا مت بھولیے۔ اللہ بہتر جاننے والا ہے۔

جمعرات، 2 نومبر، 2017

انگلیاں چٹخانے پر آواز کیوں آتی ہے

البرٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں انگلیوں کو چٹخانے پر جوڑوں کے اندر اثرات کا جائزہ ایم آر آئی سکین کے ذریعے لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ چٹخانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آواز درحقیقت سینوویال فلوئیڈ (رطوبت زلالی) میں گیس بھرنے کے نتیجے میں ابھرتی ہے۔ سینوویال فلوئیڈ ایسا پتلی رطوبت ہوتا ہے، جو انسانی جسم کے بیشتر جوڑوں کے درمیان موجود خلاءکو بھرتا ہے۔

بدھ، 1 نومبر، 2017

روزانہ ورزش سے فالج اور شوگر کے خطرات20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں.


ماہرین صحت کاکہناہے کہ روزانہ ورزش سے فالج اور شوگر کے خطرات20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کاکہناہے کہ روزانہ ورزش کرنے سے انسانی جسم کو فالج اور شوگر جیسے امراض کے خطرات میں 20 فیصد تک کمی آجاتی ہے۔روزانہ 10 منٹ کی رننگ 40 منٹ کی چہل قدمی کے برابر ہے جو شوگر اور بریسٹ کینسر کے خطرات کو بیس فیصد تک کم کردیتی ہے۔ روزانہ کی ورزش انسانی صحت کے لیے مفید ہے باقائدگی سے ورزش کرنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رہتے ہیں۔

لیموں کے استعمال سے وزن کم کیا جا سکتا ہے


امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں کے استعمال سے وزن میں کمی کی جا سکتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تین لیموں کا رس 10کپ پانی اور ایک چمچہ شہد ملا کر مسلسل 2 ہفتے کے دوران 10 کلو سے زیادہ وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ جسم سے کولیسٹرول اور زہریلا مواد نکل جاتا ہے۔اور انسان تروتازہ ہوجاتا ہے۔

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...