جمعہ، 27 مئی، 2016

قرآنِ مجید سے پہلی کتابوں میں حضور ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تذکرہ ۔ ۔

عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہُ سے ملا تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے حضور ﷺ کی صفات بتائیں جو تورات میں آئی ہیؐ۔ انہون نے فرمایا بہت اچھا خدا کی قسم ! تورات میں بھی آپ کی وہی
صفات بیان ہوئی ہیں جو قرآن مجید میں ہیں(چنانچہ تورات میں ہے) اے نبی!ہم نے آپ کو گواہ اور بشارت دینے والا اور ڈرانے والا اور امیوں کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ میرے بندے اور میرے رسول ہیں، میں نے اس کا
نام متوکل رکھا ہے،نہ آپ سخت گو ہیں نہ سخت دل نہ بازاروں میں شور کرنے والے ہیں، اور نہ آپ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں بلکہ آپ عفو و درگزر سے کال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کو اس وقت دنیا سے اُٹھائیں گے جبکہ لوگ لاالہ
الا اللہ کہہ کر ٹیڑھے دین کو سیدھا کر لیں گے۔ ان کےذریعے سے اللہ تعالیٰ اندھی آنکھوں کو اور بہرے کانوں کو اور پڑدہ پڑے ہوئے دلوں کو کھول دیں گے۔ حضرتِ وہب بن عتبہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زبور میں حضرتِ
داود علیہ السلام کو یہ وحی فرمائی ، کہ اے داود ! تمھارے بعد عنقریب ایک نبی آئے گا۔ جس کا نام احمد ﷺ یا محمد ﷺ ہو گا وہ سچے اور سردار ہوں گے۔ میں ان سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا اور نہ ہی وہ مجھے کبھی ناراض کریں گے، اور
میں نے ان کی اگلی پچھلی تمام لغزشیں کرنے سے پہلے معاف کر دی ہیں اور آپ کی اُمت میری رحمت سے نوازی ہوئی ہے۔میں نے ان کو وہ نوافل عطاکئے جو انبیاء کو عطا کئے اور ان پر وہ چیزیں فرض کیں جو انبیاء اور رسولوں پر فرض کیں
، حتیٰ کہ وہ قیامت کے دن میرے پاس اس حال میں آئیں گے کہ ان کا نور انبیاء کے نور جیسا ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے یہاں تک فرمایا دیا کہ اے داور ! میں نے محمد ﷺ کو اور آپ کی امت کو تمام امتوں پر فضیلت دی ہے۔حضرتِ عبداللہ بن
عمرو رضی اللہ عنہُ نے حضرتِ کعب رضی اللہ عنہُ سے فرمایا کہ مجھے حضور ﷺ اور آپ کی اُمت کی صفات بتائیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کہ کتاب (تورات) میں ان کی یہ صفات پاتا ہوں کہ احمد ﷺ اور ان کی اُمت
اللہ کی تعریف کرنے والے ہیں۔اچھے برے ہر حال میں الحمد للہ کہیں گے۔ اورچڑھائی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر کہیں گے اور نیچائی پر اُترتے ہوئے سبحان اللہ کہیں گے، ان کی آذان آسمانی فضامیں گونجے گی۔وہ نماز میں ایسی دھمی آواز
سے اپنے رب سے ہمکلام ہو گے جیسے چٹان پر شہد کی مکھی کی بھنھناہٹ ہوتی ہےاور فرشتوں کی صفوں کی طرح ان کی نماز میں صفیں ہو ں گی اور وہ جب اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے چلیں گے تو مضبوط نیزے لے کر فرشتے ان کے
آگے اور پیچھے ہوں گے۔اور جب وہ اللہ کے راستے میں صف بنا کر کھڑے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر ایسے سایہ کئے ہوئے ہوں گے( حضور ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا)جیسے گدھ اپنے گھونسلے پر سایہ کرتے ہیں اور میدانِ
جنگ سے یہ لوگ کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔۔ حضرتِ کعب رضی اللہ عنہُ سے اس جیسی ایک اور روایت بھی منقول ہے، جس کا مضمون یہ ہے کہ ان کی اُمت خوب تعریف کرنے والی ہوگی۔ ہر حال میں الحمد للہ کہیں گے اور ہر چڑھائی پر
چڑھتے ہوئے اللہ اکبر کہیں گے۔( اپنی نمازوں کے اوقات کے لیے) سورج کا خیال رکھیں گے اور پانچوں نمازیں اپنے وقت پر پڑھیں گے اگرچہ کوڑے کرکٹ والی جگہ پر ہوں ۔میانِ کمر پر لنگی باندھٰیں گے، اور وضو میں اپنے اعضاء کو دھوئیں گے ۔
کذافی البدیۃ(ج 2،ص 326
اخرجہ ابو نعیم فی الحلیہ(5ص386)۔واخرج ایضا! با سناد آخر عن کعب مطو لا (ج5ص386)۔
(کتاب۔۔ حیاۃ الصحابہ جلد اوّل صفحہ، 42)

کوئی تبصرے نہیں:

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...