مجھ کو اے میرے مالک بتا کیا کروں
جب رہا کچھ نہیں
جب بچا کچھ نہیں
کچھ بہے ایسا نہیں میرے اعمال میں
جس کے بدلے میں تجھ سے دعا کر سکوں
میرے افعال، کردار
سارے عمل ظاہری
باطنی کچھ نہیں
نہ دعا میں اثر
نہ دوا میں ثمر
دل جو تھا تیرا گھر
اس میں مادہ سوا اب رہا کچھ نہیں
روح اور نفس کی جنگ تھی جو کبھی
اب تو وہ بھی نہیں
اب تو بس اور، بس اور ہی کی طلب
آگ بجھتی نہیں، جی بھی بھرتا نہیں
نفس مرتا نہیں
مجھ کو اے میرے مالک بتا کیا کروں
التجا کیا کروں
مجھ کو اے میرے مالک بتا کیا کروں؟!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں