وہ لوٹ گیا میں بے چارہ دیکھتا رہا
پھر بیچ بھنور بس کنارہ دیکھتا رہا
بے خود تو نہیں تھا مگر ڈوبتے ہوئے
ہر ایک تنکے میں سہارہ دیکھتا رہا
کچھ پل رکی تھی گاڑیاں پھر وہ بھی چل پڑیں
اور میں وہیں کھڑا اشارہ دیکھتا رہا
سب لوگ چاند دیکھنے آئے تھے عید کا
میں اس کے نام کا ستارہ دیکھتا رہا
ایک شب تنہاؔ بے وجہ میں جاگتا رہا
اپنے گناہ کا میں کفارہ دیکھتا رہا
غزل، طلحہ بن عاصم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں