جمعہ، 8 مئی، 2015

اپنے کانوں سے اپنے اللہ رب العالمین کی بات سنیے

بسم اللہ الرحمن الرحیم.
بھائیو! اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ان نعمتوں میں سے ایک کان بھی ہے۔آپ نے اب تک اس کان سے اربوں کھربوں باتیں سنی ہوں گی مگر آج ہم آپ سے ایک بات سننے کی درخواست کرتے ہیں اور یہ بات ہماری نہیں اُس ذات کی بات ہےجس نے آپ کو کان جیسا آلہ عنایت فرمایا ہےاور اس کے ذریعے سننے کی قوت ودیعت فرمائی۔تو ذرا سنیے اپنے السمیع العلیم رب کی بات:
ترجمہ:"اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے وه خوش خبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے.جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے اور یہی عقلمند بھی ہیں."(سورۃ الزمر،آیت 17،18)
یعنی پہلی شرط غور سے سننا ہےاور پھر وہ اچھی بات ہو تو اس کو اختیار کر لینا عقلمندوں کی نشانی بتلائی گئی ہے۔سیدھی راہ بھی انہی لوگوں کا حصہ ہے اور جنت کی خوشخبریاں بھی ایسے لوگوں کے لیے ہیں۔اب اچھے ذہن میں فورا یہ بات آئے گی کہ اچھی بات کہاں سے ملے گی اور کس کی بات اچھی ہو گی؟چنانچہ اچھا ذہن رکھنے والے ہاتھوں نے جب کائنات کی سب سے اچھی بات قرآن کو کھولا تو اچھی بات کی فکر پیدا کرنے والے مالک نے خود فرمایا:
ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ ٱلْحَدِيثِ
ترجمہ: "اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے." (سورۃ الزمر،آیت 23)
اور پھر اچھی بات بتانے والی کی صفت بھی یوں بیان فرمادی:
ترجمہ: "اور اس سے زیاده اچھی بات واﻻ کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں."(سورۃ حم السجدۃ،آیت 33)
یعنی بات اچھی تو اللہ کی طرف دعتوت دینے والے کی ہے ،نہ کہ اس شخص کی جو کہ اپنی ذات کی طرف،اپنے کمالات کی طرف،اپنی برتر نسل اور برادری کی طرف یا کسی انسان یا گروہ کی طرف دعوت دے۔
اب یہ اچھی بات جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن اور حدیث کی صورت میں اپنے رسول ﷺ پرنازل فرمایا۔ا.ان کے گناہوں کو مٹانے اور ان کے احوال کو درست کرنے کا وعدہ فرمایا۔

کوئی تبصرے نہیں:

آلودہ پانی پینے سے ہرسال 53ہزار پاکستانی مرتے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ آلودہ پانی پینےسے ہر سال 53 ہزار پاکستانی بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں، پانی میں آلودگی ہیضہ، ہیپ...